Maktaba Wahhabi

355 - 531
جو حدیث صحیح ہے اس کے راوی ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ہیں اور اس کی تخریج امام مسلم نے اپنی صحیح میں کی ہے۔ ۱۔پہلی روایت: ((حدثنا ھداب بن خالد الأزدی: حدثنا ھمَّامٌ عن زید بن أسلم، عن عطاء بن یسار، عن أبی سعید الخدری أن رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم قال: لا تکتبو عنی۔ ومن کتب عَنی غیر القرآن فَلیَمْحُہُ۔ وحدثواعَنی، ولا حرج، ومن کذب علیَّ۔ قال ھمام أحسبہ قال: متعمداً فلیتبوأ مقعدہ من النار)) [1] ’’ہم سے ہداب بن خالد ازدی نے بیان کیا، کہا: ہم سے ھمام نے زید بن اسلم سے، انہوں نے عطاء بن یسار سے اور انہوں نے ابو سعید خدری سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: میری نسبت سے مت لکھو، اور جس نے میری نسبت سے قرآن کے سوا کچھ اور لکھا ہو، اسے مٹا دے، اور میری نسبت سے زبانی بیان کرو اس میں کوئی حرج نہیں اور جو میرے اوپر جھوٹ گھڑے۔ ھمام کا بیان ہے: میرا خیال ہے کہ فرمایا: …’’قصداً‘‘ وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔‘‘ اس حدیث کے مرفوع اور موقوف ہونے اور اس سے برآمد ہونے والے حکم کے بارے میں ائمۂ حدیث کا شدید اختلاف ہے: متعدد ائمہ نے جن میں سے ایک امام بخاری بھی ہیں اس کو موقوف یعنی ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کا قول قرار دیا ہے، اور جن لوگوں کے نزدیک یہ صحیح ہے انہوں نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ اس میں حدیث کی کتابت کی ممانعت عام نہیں خاص ہے، یعنی یہ نہی قرآن کے نزول کے وقت کے لیے ہے تاکہ قرآن اور غیر قرآن میں خلط ملط نہ ہو، بقیہ اوقات میں حدیث لکھنے کی اجازت ہے، یا یہ کہ قرآن کے ساتھ ایک ہی چیز میں حدیث لکھنا ممنوع ہے الگ الگ دونوں کے لکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ کچھ لوگوں نے یہ رائے ظاہر کی ہے کہ ابو سعید خدری کی یہ حدیث قدیم ہے اور اس کا حکم ان حدیثوں سے منسوخ ہے جن میں قرآن اور غیر قرآن میں خلط ملط ہونے کے عدم احتمال کے موقع پر حدیثیں قلم بند کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ممانعت ان لوگوں کے لیے ہے جن کے بارے میں یہ اندیشہ ہو کہ وہ لکھنے پر تکیہ کر لیں گے اور زبانی یاد رکھنے کی کوشش نہیں کریں گے۔[2] مصر کے مشہور عالم حدیث اور مستند عالم دین اور محقق علامہ أحمد محمدشاکر نے اس حدیث کے بارے میں جن خیالات کا اظہار کیا ہے ان کا خلاصہ یہ ہے کہ: ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث صحیح ہے، لیکن اس کا حکم ان دوسری حدیثوں سے منسوخ ہے جو حدیثیں ضبط تحریر میں لانے کے جواز پر دلالت کرتی ہیں ۔
Flag Counter