Maktaba Wahhabi

400 - 531
یہاں مناظر احسن گیلانی کے اس بلند بانگ دعویٰ کو ذھنوں میں تازہ رکھئے کہ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نعوذ باللہ عبد اللہ بن عمرو بن عاص اور عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کو یہ حکم دے رکھا تھا کہ وہ ایک رات قرآن کی اور ایک رات تورات کی تلاوت کیا کریں ۔‘‘!! حافظ ابن حجر لکھتے ہیں کہ: ((لا تصدقوا أھل الکتاب ولا تکذبوھم)) کا مطلب یہ ہے کہ اہل کتاب تمہیں جن باتوں کی خبر دیتے ہیں اگر وہ صدق اور کذب دونوں کا احتمال رکھتی ہیں : اور جو بات فی نفسہ صحیح نہ ہو اور صدق کا احتمال رکھتی ہو اور تم اس کی تکذیب کر دو، یا جھوٹی ہو اور تم اس کی تصدیق کر دو تو حرج میں پڑ جاؤ گے، لیکن ان کی جن باتوں کے ہماری شریعت خلاف ہے ان میں ان کی تکذیب کرنے سے اور ان کی جن باتوں کے ہماری شریعت مطابق ہے ان میں ان کی تصدیق کرنے سے ممانعت اور نہی نہیں آئی ہے امام شافعی رحمہ اللہ نے اس نکتہ پر خصوصی انتباہ دیا ہے، اس حدیث سے یہ حکم بھی نکلتا ہے کہ جو مسائل پیچیدہ اور غیر واضح ہیں ان کے حق میں ظن اور گمان سے دو ٹوک بات کہنے سے توقف کیا جائے۔‘‘[1] حافظ ابن حجرکے اس قول کی احادیث سے تائیدہوتی ہے۔ اہل کتاب کی تصدیق کی مثال: عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں : ((جاء حَبُر من الأحبار الی رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم ، فقال: یا محمد! انا نجد: ان اللّٰہ یجعل السمٰوات علی اصبع والأرضین علی اصبع، والشجر علی إصبع، والماء والثریٰ علی اصبع وسائر الخلائق علی اصبع، فیقول: أنا الملک، فضحک النبی صلي اللّٰه عليه وسلم حتی بدت نَواجذہ، تصدیقا لقول الحَبر، ثم قرأ رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم : وما قدروا اللّٰہ حق قدرہ والأرض جمیعا قبضتہ یوم القیامۃ والسمٰوات مطویات بیمینہ سبحانہ وتعالیٰ عما یشرکون)) [2] ’’یہودی علماء میں سے ایک عالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا: اے محمد! ہم … اپنی کتابوں میں … یہ پاتے ہیں کہ اللہ آسمانوں کو اپنی ایک انگلی پر، زمینوں کو دوسری انگلی پر، درختوں کو تیسری انگلی پر رکھ لے گا، اور فرمائے گا: مین ہوں بادشاہ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس یہودی عالم کے قول کی تصدیق کرتے ہوئے خندہ زن ہو گئے یہاں تک کہ آپ کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد
Flag Counter