Maktaba Wahhabi

415 - 531
نے کہا: ہاں اے ابو القاسم! آپ نے پوچھا: کیا تم نے اس بکری میں زہر ملا دیا تھا؟ انہوں نے کہا: ہاں ۔ آپ نے فرمایا: ایسا کرنے پر تمہیں کس چیز نے آمادہ کیا؟ انہوں نے عرض کیا: ہم نے چاہا تھا کہ اگر آپ جھوٹے ہوں گے تو ہم چھٹکارا پا لیں گے اور اگر آپ نبی ہوں گے تو زہر آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا۔‘‘ اس حدیث اور یہودی عالم والی حدیث پر ایک طائرانہ نظر بھی اہل نظر کو یہ یقین دلانے کے لیے کافی ہے کہ یہودی عالم کی خبر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل تائید و تصدیق حاصل رہی، جبکہ اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کے اس دعوے کی شدید لفظوں میں تکذیب و تردید فرمائی ہے کہ وہ صرف چند دنوں کے لیے جہنم میں ڈالے جائیں گے، پھر ان کے بعد ان کی جگہ مسلمان لے لیں گے۔ گیلانی کی مبالغہ آرائی: مولانا مناظر احسن گیلانی پہلی صدی میں حکومت کے حدیث مدون نہ کرنے کی مصلحت کے تحت لکھتے ہیں : ’’یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جس حکومت نے … خلافت عمری مراد ہے۔ اتنی بڑی تعداد ایک لاکھ نسخہ… میں مصاحف لکھوا کر پھیلائے کیا اس کے امکان میں یہ نہیں تھا کہ وہ کم از کم پچاس ہزار حدیثیں ہی لکھوا کر انہیں پھیلا دیتی؟… اگر میں یہ کہوں کہ جو حکومت آغاز اسلام ہی میں اسلامی بنیادوں پر قائم ہوئی تھی، اگر وہ چاہتی تو احادیث کو سونے کی تختیوں پر ہیرے اور جواہر کے حروف میں لکھوا کر ان کو لوگوں میں پھیلا سکتی تھی تو میری یہ بات مبالغہ نہ ہو گی…‘‘ [1] ’’پھر اپنی طویل مبالغہ آرائیوں ، قیاس آرائیوں اور افتراضات کے بیان میں زور قلم صرف کرنے کے بعد خلافت عمری کے ایسا نہ کرنے کی حکمت و مصلحت بیان کرتے ہوئے یہ دعوی کیا ہے کہ: اسلامی دین کے وہ امور جو ’’بینات‘‘ کے درجے میں ہیں ان کی حفاظت، نشر و اشاعت اور تبلیغ میں غیر معمولی اہتمام سے کام لیا گیا، رہے وہ دینی امور جو ’’بینات‘‘ سے کمزور درجے کے ہیں اور جن کا عمومی احادیث یعنی ’’اخبار آحاد‘‘ سے تعلق ہے ان کے ساتھ اس توجہ اور اہتمام سے کام نہیں لیا گیا، تو یہ نہ تو اتفاقی امر تھا، نہ قرن اول کے مسلمانوں کے نعوذ باللہ حدیث کے ساتھ عدم اہتمام کا نتیجہ اور نہ اس کا سبب یہی تھا کہ کتابت کے ذرائع کی قلت تھی، بلکہ ایسا قصد و ارادہ سے کیا گیا تھا، تاکہ دین کے بینیات غیر بینیات سے ممتاز اور الگ رہیں ۔‘‘ [2] میں یہاں اخبار آحاد کے بارے میں گیلانی کی بکواس اور فقہائے احناف کے معتزلانہ مجادلوں سے تعرض نہیں کروں گا، کیونکہ اس مسئلہ پر تفصیلی اور اپنی نوعیت کی منفرد بحث اپنے موقع پر آ رہی ہے، یہاں تو میں پہلے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ایک لاکھ قرآن پاک کے نسخوں کی کتابت اور اشاعت سے متعلق ان کا دعویٰ عقل اور
Flag Counter