Maktaba Wahhabi

158 - 531
استنباط کیا ہے۔ ملاحظہ ہو حدیث نمبر ۶۷۔ ۱۰۵۔ ۱۷۳۹۔ ۱۷۲۱۔ ۳۱۹۷، ۴۴۰۶۔ ۴۶۶۲۔ ۵۵۵۰ پانچویں حدیث:… وضو کے اعضاء کو مطلوبہ حدوں سے زیادہ دھونا: صحیحین میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں آیا ہے کہ قیامت میں اس امت کے لوگ اپنے اعضائے وضو کی روشنی سے پہچانے جائیں گے اور یہ ترغیب دی گئی ہے کہ ان اعضاء کو وضو کرتے وقت ان کی مطلوبہ حدوں سے زیادہ دھویا جائے۔ امین اصلاحی نے اس حدیث کے ترغیبی حصے کو ابو ہریرہ کی رائے قرار دیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اصل حدیث میں اپنی رائے شامل کر دی ہے، لکھتے ہیں : ’’ایک حدیث میں بیان ہوا ہے کہ قیامت میں اہل ایمان آثار وضو کے باعث روشن ہونے والے اعضاء سے پہچانے جا سکیں گے، اس روایت کے آخر میں یہ الفاظ ہیں کہ ’’تم میں سے جو شخص اپنی اس روشنی کو طویل کر سکتا ہو تو ایسا کرے‘‘ اصلاحی صاحب فرماتے ہیں : لوگ جب تک کہنیوں اور ٹخنوں سے کافی اوپر تک اعضاء کو نہ دھوئیں تو اطالہ نہیں ہو گا، جب کہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے وضو میں اطالہ ثابت نہیں اور نہ وضو کی دوسری روایات میں کسی راوی نے یہ بات بیان کی ہے۔ یہ ٹکڑا روایت کا حصہ نہیں ، بلکہ حضرت ابو ہریرہ کی رائے حدیث کے متن میں شامل ہو گئی ہے۔‘‘ اس عبارت میں اصلاحی صاحب نے تین دعوے کیے ہیں : ۱۔ لوگ جب تک کہنیوں اور ٹخنوں سے کافی اوپر تک اعضاء کو نہ دھوئیں تو اطالہ نہیں ہو گا۔ ۲۔ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے وضو میں اطالہ ثابت نہیں اور نہ وضو کی دوسری روایات میں کسی راوی نے یہ بات بیان کی ہے۔ ۳۔ یہ ٹکڑا روایت کا حصہ نہیں ، بلکہ حضرات ابو ہریرہ کی رائے حدیث کے متن میں شامل ہو گئی ہے۔‘‘ میں ان تینوں دعووں کی حقیقت بیان کرنے سے قبل حدیث کا متن اور اس کا ترجمہ پیش کر دینا چاہتا ہوں ، تاکہ اس کی روشنی میں اپنی بات سمجھا سکوں ۔ ((حدثنا یحیی بن بُکیر، قال: حدثنا اللیث، عن خالد، عن سعید بن أبی ھلال، عن نُعیم المُجمر، قال: رَقِیت مع أبی ہریرۃ رضی اللّٰه عنہ ظھر المسجد، فتوضأ، فقال: انی سمعت النبی صلي اللّٰه عليه وسلم یقول: ان أمتی یُدعَونَ یوم القیامۃ غرّاً محُجلین من آثار الوضوء، فمن استطاع منکم أن یطیل غرتہ فلیفعل)) ’’ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا: ہم سے لیث نے، خالد سے، انہوں نے سعید بن ابی ہلال سے اور
Flag Counter