Maktaba Wahhabi

507 - 531
مذکورہ بالا تفصیلات سے میرا مقصد یہ بتانا ہے کہ جو روایت عقل کے خلاف ہے یا عقل جن کے منافی ہے ، وہ احادیث نہیں ہیں بایں معنی کہ علم حدیث کی رو سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی نسبت صحیح نہیں ہے، بلکہ یہ آپ پر جھوٹ ہیں ۔ عقل مخالف روایتوں کی مثالیں : ۱۔ کشتی نوح علیہ السلام کا طواف کعبہ: یوں تو کائنات میں جتنی چیزیں پائی جاتی ہیں ، چاہے ان کا تعلق جمادات سے ہو یا نباتات سے وہ ذی عقل ہوں یا غیر ذی عقل وہ تکوینی طور پر اللہ کی حمد و تسبیح بیان کرتی رہتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے : ﴿تُسَبِّحُ لَہُ السَّمٰوٰتُ السَّبْعُ وَ الْاَرْضُ وَ مَنْ فِیْہِنَّ وَ اِنْ مِّنْ شَیْئٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِہٖ وَ لٰکِنْ لَّا تَفْقَہُوْنَ تَسْبِیْحَہُم﴾ (الاسراء:۴۴) ’’ساتوں آسمان اور زمین اور جو ان کے اندر ہیں وہ اس کی پاکی بیان کر رہی ہیں کوئی بھی چیز ایسی نہیں ہے جو اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح نہ کر رہی ہو ، لیکن تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے ۔‘‘ لیکن اللہ تعالیٰ نے جو حسی عبادات فرض کی ہیں ان کے مکلف صرف انسان اور جن ہیں : ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِِنسَ اِِلَّا لِیَعْبُدُوْن، ﴾ (الذاریات: ۵۶) ’’اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لیے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں ۔‘‘ آیت کریمہ میں ’’ یعبدون ‘‘ پرجو لام آیا ہے اس کو ’’لام تعلیل‘‘ کہتے ہیں جو جنوں اور انسانوں کی تخلیق کی علت اور حکمت بیان کر رہا ہے ، یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ، لیکن یہ لام عبادت کو صرف مقصد تخلیق قرار دے رہا ہے ، لازمی نہیں ، کیونکہ اگر یہ عبادت کو لازمی قرار دینے والا ہوتا تو پھر جن اور انسان اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے پر مجبور ہوتے ، جبکہ امر واقعہ ایسانہیں ہے ،بلکہ ہر جن اور انسان اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے اور نہ کرنے میں مختار ہے : ﴿وَقُلِ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّکُمْ فَمَنْ شَآئَ فَلْیُؤْمِنْ وَّ مَنْ شَآئَ فَلْیَکْفُرْ﴾ (الکہف:۲۹) ’’اور کہہ دو ، حق تمہارے رب کی طرف سے ہے ، سو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے ۔‘‘ مذکورہ بالا تفصیلات سے معلوم ہواکہ کائنات میں شرعی عبادت کے مکلف صرف انسان اور جن ہیں ، رہیں دوسری ذی عقل اور غیر ذی عقل مخلوقات تو وہ تکوینی طور پر اللہ تعالیٰ کی مطیع و فرماں بردار ہیں ، شرعی اعتبار سے نہیں ۔ ان وضاحتوں کے بعد درج ذیل روایت پرغور کیجیے : (کان مع نوح فی السفینۃ ثمانون رجلا، معھم اھلوھم، وانھم کانوا فی السفینۃ
Flag Counter