Maktaba Wahhabi

469 - 531
اصول لکھتے وقت اپنے امام و مقتدی کی باتیں یاد نہیں رہیں ۔ غامدی نے ساتویں اصول کے ضمن میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ جس طرح قرآن خبر واحد سے ثابت نہیں ہوتا اسی طرح سنت بھی اس سے ثابت نہیں ہوتی ، چونکہ اس مسئلہ پر تفصیلی اور معرکۃ الاراء بحث ان شاء اللہ تعالیٰ ’’حدیث واحد اور متواتر‘‘ کے تحت آرہی ہے اس لیے غامدی کے افکار پر تبصرہ عارضی طور پر بند کرتا ہوں ۔ وہی پرانی راگنی: اصلاحی صاحب نے عبادات سے متعلق بعض اعمال کی ترتیب کی عدم پابندی اور بعض اوراد و اذکار کے مختلف الفاظ میں روایت ہونے سے سنت کے مختلف ہونے پر استدلال کیا ہے اور جن صحابہ سے اس طرح کی چیزیں مروی ہیں ان کو فقیہہ صحابہ کا نام دیے کر وہی پرانی راگنی الاپی ہے جس کا ذکر فقہائے احناف کی کتابوں میں فقیہہ راوی اور غیر فقیہہ راوی کے ناموں سے بکثرت کیا گیا ہے اور جو حدیث ان کی رائے اور قیاس سے متصادم ہوئی ہے اس کو راوی غیر فقیہہ کی روایت کہہ کر رد کر دیا گیا ہے ۔ عمرمستعار کے آخری مرحلے میں اصلاحی صاحب کے ذہن و دماغ پر مجددیت کا نشہ غالب تھا اس زمانے میں وہ جو کچھ پڑھتے تھے اس سے ان کا مقصد جہاں یہ ہوتا تھا کہ وہ اس سے کچھ ایسے افکار اخذ کرکے پیش کریں جن میں کچھ نیا پن ہو ،وہیں حدیث کی تشریعی حیثیت پر حملہ کرنے کا کوئی نیا اسلوب ان کے ہاتھ آجائے ، مثال کے طور پر سنت میں اختلاف دکھانے کے لیے انہوں نے حج کے اعمال اور نماز میں تشہد کا مطالعہ کیا اگر ان کا ذہن صاف ہوتا اور اس میں حدیث سے متعلق کوئی فتور نہ ہوتا تو جس چیز کو انہوں نے اختلاف یا مختلف سنت کا نام دیا ہے اس کو وہ ’’تنوع‘‘ یا توسع کا بھی نام دے سکتے تھے اور وہ ان اعمال پر اس زاویہ نگاہ سے بھی غور کر سکتے تھے : ۱۔ حج کے اعمال مختلف دنوں میں بٹے ہوتے ہیں اور جس دن کے لیے جو عمل متعین کر دیا گیا ہے اس کو اس سے ایک دن پہلے یا بعد میں نہیں کیا جا سکتا ، لیکن ایک ہی دن کے اعمال میں تقدیم و تاخیر کیجا سکتی ہے ، خاص طور پر دس ذی الحجہ کے دن حجاج کو متعدد کام کرنے ہوتے ہیں اس دن کا آغاز ’’جمرہ عقبہ‘‘ پر رمی سے ہونا چاہیے ، قربانی ، پھر بالوں کو منڈوانا یا کتروانا اور پھر طواف زیارت یہ چاروں اعمال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی ترتیب سے کیے تھے۔[1] اس سے معلوم ہوا کہ یوم النحر کو یہ چاروں اعمال اسی ترتیب سے انجام دینا سنت یعنی اتباع رسول ہے یا درہے اس حدیث میں طواف زیارت یا افاضہ کا ذکر نہیں ہے ، لیکن چونکہ تین اعمال ترتیب کے ساتھ حدیث میں مذکور ہیں اور طواف زیارت یوم النحر کا چوتھا عمل ہے اس لیے ان کو آپ نے ان کے بعد ہی کیا ہو گا ۔ لیکن اگر کوئی ان اعمال میں کسی سبب سے تقدیم و تاخیر کر دے تو ایسا کرنا جائز ہے اور ایسا کرنے والے پر ’’دم ‘‘ کی
Flag Counter