Maktaba Wahhabi

263 - 531
’’ان شاء للّٰه ‘‘ اس وجہ سے کہا ہے کہ اس کو اپنے دل میں ایمان کے وجود میں شک ہے، تو یہ حرام بلکہ کفر ہے، اس لیے کہ ایمان یقین وازعان سے عبارت ہے اور شک اس کے منافی ہے، لیکن اگر مومن بندے نے ’’ان شاء اللہ‘‘ اس خوف اور اندیشے کے نتیجے میں کہا ہے کہ اس پر اپنی خود ستائی کرنا اور اپنے لیے یہ گواہی دینا صادق نہ آجائے کہ وہ قول، عمل اور عقیدہ کے اعتبار سے کامل الایمان ہے تو اس صورت میں ’’ان شاء للّٰه ‘‘ کہنا اس پر واجب ہے حرام نہیں ہے، کیونکہ ایمان صرف دل کے یقین کا نام نہیں ہے، بلکہ یہ دل کے یقین واعتقاد، زبان کے اقرار اور عمل سے اس کی گواہی دینے کا نام ہے۔ اشاعرہ اور ماتریدیہ کے بعض عقائد کا مختصر تعارف کرانے کے بعد یہ وضاحت ضروری معلوم ہوتی ہے کہ امام ابو جعفر احمد بن سلامہ طحاوی متوفی ۳۲۱ھ رحمہ اللہ ابو الحسن اشعری اور ابو منصور ماتریدی کے ہم عصر تھے اس کے باوجود وہ معتزلہ اور متکلمین کے افکار سے دور رہے اور انہوں نے عقیدہ کے موضوع پر جو کتاب لکھی وہ ’’عقیدۂ طحاویہ‘‘ کے نام سے معروف ہے اس کتاب میں انہوں نے کتاب وسنت کی روشنی میں اہل سنت وجماعت ہی کے عقائد بیان کیے اور صرف انہی کو حق قرار دیا۔ لہٰذا پورے یقین و ازعان کے ساتھ یہ کہا جا سکتا ہے کہ: معتزلہ اور متکلمین کا شمار اہل سنت وجماعت میں نہیں ہوتا، اور مسلمان جماعتوں میں سے جو جماعتیں یا افراد اپنے آپ کو معتزلہ یا متکلمین یا ان میں سے کسی ایک کا ہم عقیدہ قرار دیتے ہیں وہ بھی اہل سنت وجماعت نہیں ہیں ۔ تقدیر کے مسئلہ میں اہل سنت وجماعت کا عقیدہ: ۱۔ تقدیر یا قدر اللہ تعالیٰ کا وہ علم ازلی، وہ قضائے سابق اور وہ ارادہ ومشیت کونی ہے جو ایک سربستہ راز ہے جو صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے اور جس کے کسی پہلو یا گوشے سے اس نے اپنے کسی بھی بندے کو آگاہ نہیں فرمایا ہے، نہ کسی رسول کو اور نہ کسی فرشتے کو۔ ۲۔ بندوں کی جزا وسزا کا مدار تقدیر پر نہیں ہے، بلکہ ایمان وکفر اور ان کے مطابق اعمال پر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پورے قرآن پاک میں اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کسی ارشاد میں اشارۃً بھی یہ نہیں فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے کسی کو بھی اپنے علم ازلی اور قضائے سابق کی بنا پر جزا یا سزا دے گا۔ قران پاک میں قانون جزا وسزا بیان کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے: ﴿اِنَّہٗ مَنْ یَّاْتِ رَبَّہٗ مُجْرِمًا فَاِنَّ لَہٗ جَہَنَّمَ لَا یَمُوْتُ فِیْہَا وَ لَا یَحْیٰی، وَ مَنْ یَّاْتِہٖ مُؤْمِنًا قَدْ عَمِلَ الصّٰلِحٰتِ فَاُولٰٓئِکَ لَہُمُ الدَّرَجٰتُ الْعُلٰی، جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا وَ ذٰلِکَ جَزٰٓؤُا مَنْ تَزَکّٰی، ﴾ (طہ: ۷۴۔۷۶)
Flag Counter