Maktaba Wahhabi

497 - 531
اگر تم غور کرو تو اس قیاس کے مادہ اور شکل کو متکلمین اور اہل تاویل کے بیشتر قیاسوں سے زیادہ قوی پاؤ گے جن کی بنیاد پر انہوں نے وحی کی مخالفت کی ہے اور ان کو اس پر ترجیح دی ہے اور سب باطل ہے۔ اس کے بعد ابن القیم نے ایک ایک کرکے وہ عذرات بیان کیے ہیں جو شیخ ابومرہ ابلیس کے پیرووں نے اس کی طرف سے پیش کیے ہیں اور سب کو باطل قرار دینے کے بعد لکھا ہے: ’’جب شیخ ابومرہ کو معلوم ہو گیا کہ اس نے عقل کے ذریعہ وحی کی مخالفت کرکے درست طرز عمل اختیار کیا ہے اور اس کو یہ بھی معلوم ہو گیا کہ وحی اور شریعت کے احکام کو توڑنے اور ان کو کالعدم کرنے کے لیے اس سے بہتر کوئی طریقہ نہیں ہے کہ بذریعہ عقل ان کی مخالفت کی جائے تو اس نے اپنے شاگردوں اور بھائیوں کی طرف خیالی شکوک و شبہات کی وحی کی تاکہ وہ ان کے ذریعہ وحی پر اعتراضات کریں اور اپنے ساتھیوں اور شاگردوں کو اس وہم و خیال میں مبتلا کر دیا کہ یہی خیالی شبہات عقل کے ناقابل انکار دلائل ہیں اور ان سے یہ بھی کہا کہ اگر تم نے وحی کو ان پر ترجیح دی تو تمہاری عقل ماری جائے گی۔ ارشاد الٰہی ہے : ﴿وَ اِنَّ الشَّیٰطِیْنَ لَیُوْحُوْنَ اِلٰٓی اَوْلِیٰٓئِہِمْ لِیُجَادِلُوْکُمْ وَ اِنْ اَطَعْتُمُوْہُمْ اِنَّکُمْ لَمُشْرِکُوْنَ﴾ (الانعام: ۱۲۱الصواعق المرسلۃ ص ۹۹۸ ، ۱۰۰۱ ج ۳) ’’اور درحقیقت شیاطین اپنے دوستو ں کو وحی کرتے ہیں کہ وہ تم سے جھگڑیں اور اگر تم نے ان کی تابعداری کی تو تم یقینی مشرک ہو۔‘‘ اسماعیل علیہ السلام اور حکم الٰہی: اوپر حدیث اور عقل کے درمیان تعارض ہونے کی صورت میں حدیث کو ترک کر دینے اور عقل کے فیصلے کو مان لینے والوں کے دعوؤں کا ذکر کرنے کے بعد یہ واضح کیا جا چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے وجود ، اور ا سکے اسماء وصفات اور تمام دوسرے غیبی امور کے ادراک سے عقل عاجز اور درماندہ ہے اور اس کے علم و معرفت کا سارا مدار قرآن و حدیث پر ہے پھر متکلمین اور دوسرے تمام عقل پرستوں کے امام اور مقتدی ابلیس لعین کے اس طرز عمل پر روشنی ڈالی گئی ہے جو اس نے صریح حکم الٰہی سن کر اختیار کیا اور اپنی اس حکم عدولی کے حق میں اس نے جو عقلی دلائل دئیے وہ بھی قرآن ہی سے بیان کر دئیے گئے اب اس کے بالمقابل اس کردار کی ایک جھلک دکھا دینا ضروری ہے جو اہل حق حکم الٰہی سے متعلق اختیار کرتے رہے ہیں ایسا اس لیے ضروری ہے ، کیونکہ ’’اضداد ‘‘ کے بیان سے کسی بحث کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے ۔ میں نے قرآن ہی سے اہل حق کی دو مثالوں کا انتخاب کیا ہے اور اس انتخاب میں یہ بات پیش نظر رہی ہے کہ دونوں میں کسی نہ کسی صورت میں عقل کا سہارا لے کر اللہ تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی کی جا سکتی تھی، لیکن اللہ کے بندوں نے تسلیم و رضا کا اظہار کرکے قیامت تک کے لیے اہل ایمان کے لیے نمونہ عمل پیش کر دیا ہے ۔ان میں سے پہلی مثال
Flag Counter