Maktaba Wahhabi

517 - 531
’’انت رسول اللّٰہ ‘‘ آپ اللہ کے رسول ہیں ‘‘ کس بات کا اعتراف تھا ۔ درحقیقت یہ متکلمین اوران کے ہم نوا اور ہم مشرب صرف جاہل ہی نہیں تھے بلکہ شرم و حیاء کے صفت سے بھی عاری تھے ، اور امام ابویوسف ، امام شافعی، اور ابواسماعیل ہروی وغیرہ نے ان کو جہل مرکب سے موصوف قرار دیا ہے تو وہ ایسا کرنے میں حق بجانب تھے ۔ پھر مذکورہ حدیث میں این اللہ ؟ اور قرآن کے ’’این شرکائی ‘‘ میں کیا ربط و تعلق ہے؟ مانا کہ جو ینی پرعقل پرستی غالب تھی اور بت پرست ارسطو کے افکار نے ان کے ذہن پردبیز پردہ ڈال دیا تھا ،لیکن اہل حق تو جاہل نہیں ہیں کہ اللہ کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں تقابل اور موازنہ کرکے صحیح بات معلوم نہ کر سکیں ، واضح رہے کہ قرآن پاک کی پانچ آیتوں میں ’’ این شرکائی ‘‘ آیا ہے اور کہیں بھی یہ’’ این اللہ ‘‘ کے معنی میں نہیں ہے ۔ سورۃ نحل کی آیت کے الفاظ ہیں: ﴿ثُمَّ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ یُخْزِیْہِمْ وَ یَقُوْلُ اَیْنَ شُرَکَآئِ یَ الَّذِیْنَ کُنْتُمْ تُشَآقُّوْنَ فِیْہِمْ﴾ (النحل : ۲۷) ’’پھر قیامت کے دن وہ انہیں رسوا کرے گا اور کہے گا کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کے حق میں تم لڑتے جھگڑتے تھے ۔‘‘ اس وضاحت کی روشنی میں صحیح مسلم کی حدیث اور اس آیت کو آمنے سامنے رکھ کر دیکھئے کیا دونوں کے مضمون میں کوئی مماثلت ہے ؟ اس سے آپ کو یہ اندازہ ہو جائے گا کہ متکلمین اور ان کے ہم نوا قرآن وحدیث کے فہم سے کس درجہ نابلد رہے ہیں اور فلسفہ یونان سے غیرمعمولی شغف اور لگاؤ نے کس طرح ان کے دل و دماغ کی روشنی سلب کر لی تھی ؟ معتزلہ اورمتکلمین کے خدا کا کوئی وجود نہیں : اس عنوان کے تحت میں جوکچھ عرض کرنے جا رہا ہوں اس کو سمجھنے کے لیے دو اصولی باتوں کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے : ۱۔ اللہ تعالیٰ کو کوئی صفت دینے یا ا س سے کسی صفت کی نفی کرنے کا مجاز اللہ و رسول کے سوا کوئی نہیں ہے ۔ یہ میرا دعوی نہیں ہے ، بلکہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے ، ارشاد ربانی ہے : ﴿فَـــلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰہِ الْاَمْثَالَ اِنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْن﴾ (النحل:۷۴) ’’تو تم اللہ کے لیے مثالیں مت دو درحقیقت اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔‘‘ اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے مثالیں دینے سے منع کرنے کا سبب بھی بیان کردیا ہے اور وہ سبب یہ ہے کہ اس کی ذات و صفات کے بارے میں ہم میں سے کسی کو بھی کوئی علم حاصل نہیں ہے ، لہٰذا اس کی کوئی صفت بیان کرنا اور اس کو مثالوں سے واضح کرنا اٹکل پچو کے سوا کچھ اور نہ ہوگا ۔ اس فرمان الٰہی سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جس طر ح اللہ تعالیٰ کو اپنی عقل و دماغ سے کوئی صفت دینا ممنوع ہے ٹھیک
Flag Counter