Maktaba Wahhabi

499 - 531
عَلٰی اِِبْرٰہِیْم﴾ (الصافات: ۱۰۶، ۱۰۹) ’’درحقیقت یہی کھلی ہوئی یقینی آزمائش تھی اور ہم نے اسے ایک عظیم ذبیحہ کے عوض بچا لیا اور بعد میں آنے والوں میں اس کے لیے ثنائے جمیل چھوڑ دی ، سلام ہو ابرہیم پر۔‘‘ اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حکم دیا کہ آپ اسماعیل علیہ السلام کا ذکر خیر ایک صادق الوعد رسول نبی کے طور پر کرتے رہیں : ﴿وَ اذْکُرْ فِی الْکِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ اِنَّہٗ کَانَ صَادِقَ الْوَعْدِوَ کَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا﴾ (مریم: ۵۴) ’’اور کتاب میں اسماعیل کا ذکر کرو درحقیقت وہ وعدے کا سچا اور رسول نبی تھا۔‘‘ ام موسیٰ علیہا السلام ، پس منظر: قرآن پاک کے مطابق فرعون بنو اسرائیل کے بیٹوں کو قتل کرا دیتا تھا اور بیٹیوں کو زندہ چھوڑ دیتا تھا اور یہ ناپاک اور ظالمانہ مہم پورے ملک میں جاری تھی کہ موسیٰ علیہ السلام پیدا ہو گئے ، قدرتی سی بات ہے کہ ان کی والدہ ماجدہ کو فرعون کے اس سفاکانہ سلوک سے اپنے بیٹے کے حق میں خوف و اندیشہ لاحق ہوا ہو گا اس کا کچھ اندازہ اللہ تعالیٰ کے اس معجزانہ بیان سے کیا جا سکتا ہے : ﴿وَ اَوْحَیْنَآ اِلٰٓی اُمِّ مُوْسٰٓی اَنْ اَرْضِعِیْہِ فَاِذَا خِفْتِ عَلَیْہِ فَاَلْقِیْہِ فِی الْیَمِّ وَ لَا تَخَافِیْ وَ لَا تَحْزَنِیْ اِنَّا رَآدُّوْہُ اِلَیْکِ وَ جَاعِلُوْہُ مِنَ الْمُرْسَلِیْن﴾ (القصص: ۷) ’’اور ہم نے موسیٰ کی ماں کو بذریعہ وحی یہ حکم دیا کہ اس کو دودھ پلا ، پھر جب تجھے اس پر کسی خطرے کی آمد کا خوف ہو تو اسے دریا میں ڈال دے اور نہ ڈر اور نہ غم کر یقینا ہم اسے تیرے پاس واپس لائیں گے اور اسے رسولوں میں سے بنائیں گے ۔‘‘ عقل کا تقاضا: موسیٰ علیہ السلام کی والدہ ماجدہ کو واقعات کی روشنی میں اپنے بیٹے کے حق میں جس خطرے کا اندیشہ تھا وہ فرعون اور اس کے ابلیسی کارندوں کے ہاتھوں ان کا قتل کر دیا جانا تھا ، لیکن ان کا یہ قتل یقینی نہیں ، محض ممکن تھا، کیونکہ جہاں اس بات کا امکان تھا کہ فرعون او راس کے کارندوں کو ان کے پیدا ہو جانے کا علم ہو جائے اور وہ انہیں اسی طرح موت کے گھاٹ اتار دیں جس طرح وہ بنو اسرائیل کے دوسرے نوزائیدہ لڑکوں کو قتل کر دیا کرتے تھے ،اور یہ بھی امکان تھا کہ ان تک ان کے ہاتھ نہ پہنچ سکیں اور وہ محفوظ رہ جائیں ۔ لیکن ان کو دریا میں ڈال دینا ان کو یقینی اور حتمی موت کے منہ میں ڈال دینا تھا، اس صورت میں عقل کا تقاضا یہ تھا کہ امکانی یا ممکنہ موت سے بچانے کی خاطر ان کو یقینی موت کے منہ میں نہ دیا جائے ، جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا تھا۔ پھر یہ حکم ایک ماں کو دیا گیا تھا جو واقعات و مشاہدات کی روشنی میں دریا میں گرجانے والے اپنے بچے کے پیچھے خود
Flag Counter