Maktaba Wahhabi

81 - 531
یہاں آگے بڑھنے سے پہلے میں ایک نہایت اہم نکتہ کی وضاحت کردینا چاہتا ہوں کہ مسلمانوں میں قدیم زمانے سے لے کر عصر حاضر تک جتنے فرقے پیدا ہوئے ہیں اسلام، اس کے عقائد اور اس کے شرعی ماخذ کے بارے میں شکوک و شبہات اور عدم یقین ان کے ظہور کا بنیادی سبب تھا، ایسا نہیں تھا کہ اسلامی تعلیمات یا عقائد یا اس کے شرعی ماخذ میں ان کو ایسی باتیں ملیں جنھوں نے ان کے اذعان و یقین کو متزلزل کردیا۔ زیادہ واضح اور صریح الفاظ میں قدیم و جدید اسلامی فرقوں میں کوئی بھی فرقہ اور اس کا بانی ایسا نہیں تھا اور نہ ہے اور نہ آئندہ ہوگا جس کو اسلام کی حقانیت کا اذعان و یقین حاصل رہا ہو، یا ہے یا آئندہ ہوگا قدیم دور کے منکرین حدیث کے سرسری جائزے کے بعد امام زہری کو نشانۂ تنقید و تنقیص بنانے کے محرکات کو سمجھنا آسان ہوجائے گا۔ درمیان میں قدیم منکرین حدیث کے ذکر کے بعد اب میں دوبارہ امام زہری کے تذکرے کی طرف واپس آرہا ہوں ۔ زہری اور گولڈ زیہر: یوں تو تمام مستشرقین عالم عرب اور عالم اسلام میں مغربی سامراج کے ہر اول دستے یا مقدمۃ الجیش کی حیثیت رکھتے تھے اس تناظر میں مسلمانوں کو ان کے دینی اور ثقافتی ترکے کے بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلا کرنا ان کے نصب العین میں داخل تھا، لیکن اس میدان میں ان کے بعض افراد کو غیر معمولی شہرت حاصل ہوئی جن میں سے ایک ہنگری سے تعلق رکھنے والا یہودی مستشرق گولڈ زیہر تھا۔ اس مستشرق کا خبث باطن اور حق و باطل میں خلط ملط کرنے کی صفت نیز دروغ گوئی اور غلط بیانی یہودی ذہنیت کی پیداوار تھی، مگر اس کے ساتھ وہ اسلامی اور دینی ماخذ کے بارے میں وسیع معلومات بھی رکھتا تھا اور اس نے تفسیر، حدیث، فقہ اور تاریخ اسلامی کی کتابوں کا بھی مطالعہ کیا تھا، اور ائمہ حدیث کے طریق تحمل و ادا اور راویوں کی جرح و تعدیل سے متعلق ان کے معمول بہ اسالیب سے اتنی واقفیت رکھتا تھا کہ عام مسلم طلباء اور مصنّفین کے دلوں میں حدیث رسول کے شرعی ماخذ ہونے کو مشکوک بنا سکے اور وہ اپنے اس ناپاک مقصد میں بڑی حد تک کامیاب بھی رہا اور عالم عرب کے نام نہاد کتاب اور اسلام کی تشریعی تاریخ سے بحث کرنے والوں پر براہ راست اور عالم اسلام کے ترقی پسند مصنّفین پر بالواسطہ نہایت وسیع اثرات ڈالے۔ گولڈ زیہر کو امام زہری کے مقام و مرتبہ کا پتہ تھا، وہ روایت حدیث میں ان کی احتیاط پسندی اور امانت داری، حفاظتِ حدیث میں ان کی گراں قدر خدمات اور تدوین حدیث میں ان کی بیدار مغزی اور اخلاص سے واقف تھا اس لیے یہ سوچ کر اس نے ان کو ہدف تنقید و تنقیص بنایا کہ اس طرح جہاں وہ حدیثیں ناقابل اعتبار ہوجائیں گی جن کی سندوں میں وہ شامل ہیں وہیں ان کے ساقط الاعتبار ہوجانے سے دوسرے ائمہ حدیث پر سے بھی اعتماد اٹھ جائے گا نیز صحیحین کی جو ایک ہیبت مسلمانوں پر ہے اور ان کی حدیثوں کی صحت پر مسلم علماء کو جو اعتماد ہے وہ متزلزل ہوجائے گا، حالانکہ یہ اس
Flag Counter