Maktaba Wahhabi

205 - 531
رہے وہ جنہوں نے راوی کو غلطی کا مرتکب قرار دے کر اس حدیث کو رد کر دیا ہے حقیقت میں غلطی کے مرتکب وہ ہوئے ہیں اللہ ان کی مغفرت فرمائے، فاروق کے ساتھ مغیرہ اور دوسرے صحابیوں نے بھی یہ حدیث سنی اور سابقون اولون میں سے کسی نے اس کا انکار نہیں کیا اگر اس کی روایت صرف کسی ایک بڑے صحابی نے کی ہوتی تو بھی یہ مردود نہ ہوتی اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے جو دو حدیثیں روایت کی ہیں ان میں سے ایک اس کی ہم معنی ہے یعنی ((اِن اللّٰہ لیزید الکافر عذاباً ببکاء أھلہ علیہ)) ام المؤمنین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت حدیث میں ثقہ اور قابل اعتماد ہیں ۔ وہ راست باز اور راست باز کی بیٹی تھیں ۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی صحابہ میں بہت بڑی عالمہ اور حافظہ تھیں اور علم حدیث اور حفظ حدیث میں حجت تھیں ، انہوں نے جو حدیث روایت کی ہے کہ ’’اللہ کافر کے عذاب میں اس پر اس کے گھر والوں کے رونے سے اضافہ کر دیتا ہے، اگر یہ عذاب دوسرے کے گناہ یا ظلم کے بار کو اٹھانے سے عبارت ہوتا تو نہ کافر کے حق میں صحیح ہو سکتا تھا اور نہ مومن کے، لیکن اگر عائشہ نے کسی رائے کا اظہار کیا اور دوسرے نے کسی اور رائے کا تو دونوں کی رائے کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹایا جائے گا‘‘[1] ۴۔ ﴿لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی ﴾ حدیث کے خلاف نہیں : جس طرح قرآن پاک کی کوئی آیت کسی دوسری آیت کے خلاف نہیں ہے اسی طرح کوئی صحیح حدیث بھی قرآن پاک کی کسی آیت یا اس کے کسی حکم کے خلاف نہیں ہے اور نہ ہو سکتی ہے، اگرچہ بظاہر ان میں اختلاف نظر آئے۔ سورۃ انعام کی آیت نمبر ۱۶۴: ﴿لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی ﴾ میں جو حکم بیان کیا گیا ہے وہ یہ کہ کوئی بھی انسان چاہے وہ مومن ہو یا کافر صرف اپنے گناہوں کی سزا پائے گا، کسی دوسرے کے گناہوں کی سزا نہیں ، الا یہ کہ دوسرے کو گناہوں کے ارتکاب پر آمادہ کرنے میں اس کا بھی ہاتھ رہا ہو اس صورت میں چونکہ وہ دوسرے کے لیے ارتکاب گناہ کا محرک بنا ہے اس لیے وہ اپنے گناہوں کی سزا کے ساتھ دوسرے کے گناہوں کی بھی سزا پائے گا، اس بات کو قرآن پاک ہی میں نہایت واضح لفظوں میں بیان کر دیا گیا ہے، ارشاد الٰہی ہے: ﴿لِیَحْمِلُوْٓا اَوْزَارَہُمْ کَامِلَۃً یَّوْمَ الْقَیٰمَۃِ وَ مِنْ اَوْزَارِ الَّذِیْنَ یُضِلُّوْنَہُمْ بِغَیْرِ عِلْمٍ﴾ (النحل: ۲۵) ’’تاکہ وہ قیامت کے روز اپنے پورے بوجھ اٹھائیں اور ان کے کچھ بوجھ جنہیں وہ بربنائے جہالت گمراہ کرتے رہے تھے۔‘‘ اس حقیقت کو اللہ تعالیٰ نے سورۃ العنکبوت میں زیادہ تفصیل اور زیادہ تاکید کے ساتھ بیان فرما دیا ہے۔ ﴿وَ قَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّبِعُوْا سَبِیْلَنَا وَلْنَحْمِلْ خَطٰیٰکُمْ وَ مَا ہُمْ بِحٰمِلِیْنَ مِنْ خَطٰیٰہُمْ مِّنْ شَیْئٍ اِنَّہُمْ لَکٰذِبُوْنَ ، وَ لَیَحْمِلُنَّ اَثْقَالَہُمْ وَ اَثْقَالًا مَّعَ اَثْقَالِہِمْ وَ لَیُسْئَلُنَّ
Flag Counter