Maktaba Wahhabi

354 - 531
خدمت میں حاضر ہوتا تو وحی اور غیر وحی سے متعلق اس دن کی خبر ان کو دیتا اور جب وہ حاضر ہوتے تو وہ بھی ایسا ہی کرتے۔‘‘ یہ ایک طویل بحث ہے جو امام بخاری اپنی صحیح کے مختلف ابواب کے تحت لائے ہیں ، میں نے صرف اس کے اس حصے کا ذکر کیا ہے جس میں عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے اور اپنے انصاری پڑوسی کے معمول کا ذکر فرمایا ہے، اس حدیث سے جو باتیں معلوم ہوتی ہیں وہ حسب ذیل ہیں : ۱۔ عمر اور ان کے پڑوسی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر دین کی جو باتیں سنتے، آپ پر نازل ہونے والی جس وحی کا علم حاصل کرتے اور نزول وحی کے سوا جو دوسری باتیں معلوم کرتے ان سے دوسرے کو مطلع کرتے۔ ۲۔ یہ دونوں صحابی دینی تعلیم و تربیت حاصل کرنے کے لیے کاروبار حیات سے کنارہ کش نہ ہوتے، بلکہ دونوں کو جاری رکھنے کے لیے انہوں نے ایک نظام الاوقات بنا رکھا تھا جس پر عمل کرتے ہوئے وہ دونوں سے مستفید ہوتے یاد رہے کہ عمر رضی اللہ عنہ تجارت پیشہ تھے اور انصار مدینہ زراعت سے وابستہ تھے۔ ۲۔ عمر رضی اللہ عنہ اپنے انصاری پڑوسی کو جو خبر دیتے وہ ’’خبر واحد‘‘ ہوتی اور وہ اس پر اعتماد کرتے اسی طرح ان کے انصاری پڑوسی ان کو جو خبر دیتے وہ بھی خبر واحد ہونے کے باوجود ان کے نزدیک قابل قبول ہوتی۔ کتابت حدیث سے منع کرنے والی روایات: منکرین حدیث نے عموماً اور محمود ابوریہ نے خصوصاً ان روایات کا بڑے اہتمام کے ساتھ ذکر کیا ہے جن میں حدیث کو لکھنے اور قلم بند کرنے سے منع کیا گیا ہے اور ان سے اس دعوی پر استدلال کیا ہے کہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک حدیث کو وہ تشریعی حیثیت نہیں حاصل تھی جو قرآن کو حاصل تھی، ورنہ آپ نے جس طرح قرآن کو ضبط تحریر میں لانے کا حکم دے رکھا تھا اسی طرح حدیث کو بھی ضبط تحریر میں لانے کا حکم دیا ہوتا، یا کم از کم اس کو لکھنے سے منع نہ فرماتے۔ ذیل میں ان چند روایات کا علمی جائزہ لے کر ان کی استنادی حقیقت بیان کروں گا جن پر ابوریہ اور دوسرے منکرین کا تکیہ ہے اس طرح ان شاء اللہ ان کے سارے دعادی ریت کی دیوار ثابت ہوں گے۔ ابوریہ اپنی کتاب کے صفحہ ۲۳ پر لکھتا ہے: ’’ایسی صحیح احادیث اور ثابت آثار مروی ہیں جو تمام کی تمام احادیث کو لکھنے سے روکتی ہیں ۔‘‘[1] ابوریہ نے اپنی مذکورہ بالا عبارت میں جن روایات کو صحیح احادیث اور ثابت آثار سے تعبیر کیا ہے ان میں صرف ایک حدیث صحیح ہے، رہیں بقیہ روایات یا تو ان کی صحت مختلف فیہ ہے یا ان کے ضعیف اور ناقابل استدلال ہونے پر اتفاق ہے۔
Flag Counter