Maktaba Wahhabi

442 - 531
چنانچہ عبد الرحمن بن ابی الزناد اپنے والد عبد اللہ بن ذکوان… ابو الزناد… سے روایت کرتے ہیں کہ: ’’ہم صرف حلال اور حرام لکھا کرتے تھے اور ابن شہاب جو کچھ سنتے لکھ لیتے، اور جب ہمیں ان سے رجوع ہونے کی ضرورت پڑتی اس وقت ہمیں معلوم ہوتا کہ وہ حدیثوں کے سب سے بڑھ کر عالم ہیں ، میں نے ان کو اس حال میں دیکھا ہے کہ ان کے ساتھ تختیاں اور صحیفے ہیں جن میں وہ احادیث قلم بند کرتے رہتے ہیں یہ اس وقت کا حال ہے جب وہ حدیث کا علم حاصل کرتے تھے اور ہم ان کے ساتھ تختیاں اور صحیفے دیکھ کر ہنسا کرتے تھے۔‘‘[1] امام زہری کا شمار نوجوان تابعین میں ہوتا ہے وہ ۵۶ھ مطابق ۶۷۶ء میں پیدا ہوئے اور ۱۲۴ھ مطابق ۸۷۱ء میں وفات پائی یعنی ان کو اکابر تابعین کے علاوہ بڑی تعداد میں صحابہ کرام سے حدیث کا علم حاصل کرنے کا موقع ملا اور عمر بن عبد العزیز کی وفات کے بعد ۲۳ برس زندہ رہے اس طرح ان کو تدوین حدیث کی اس مہم کو کامیاب بنانے کا وافر وقت بھی ملا جو عمر بن عبد العزیز کے حکم سے شروع ہوئی تھی اور جس کا آغاز ان کے والد عبد العزیز بن مروان نے ۷۰ھ اور ۷۵ھ کے درمیان کر دیا تھا۔ عمر بن عبد العزیز نے مدینہ میں اپنے گورنر ابو بکر بن حزم کو جو فرمان لکھا تھا اس میں یہ بھی تھا کہ ’’تم عمرہ بنت عبدالرحمن اور قاسم بن محمد کے خزانۂ علم میں محفوظ حدیثیں قلم بند کر کے مجھے بھیجو۔‘‘[2] عمرہ بنت عبد الرحمن اور قاسم بن محمد کون تھے؟ ۱۔ عمرہ بنت عبد الرحمن کا تعلق انصار مدینہ سے تھا، ان کے والد عبد الرحمن کے صحابی ہونے پر تو محدثین کا اتفاق نہیں ہے، لیکن ان کے دادا سعد بن زرارہ کا شمار قدمائے صحابہ میں ہوتا ہے جو مشہور صحابی اور بیعت عقبہ کے موقع پر ایمان لانے والے اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کے حقیقی بھائی تھے۔ عمرہ بنت عبد الرحمن کی تاریخ پیدائش کا ذکر کتابوں میں نہیں ملتا، البتہ ان کی وفات باختلاف روایات ۹۸ھ یا ۱۰۶ھ میں ہوئی۔ عمرہ رحمۃ اللہ علیہ جلیل القدر محدثہ، فقیہ اور عالمہ تھیں اور علم حدیث میں سند کا درجہ رکھتی تھیں ، ان کی عظمت کے لیے یہ بات کافی ہے کہ وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی تربیت یافتہ تھیں ۔ امام زہری کا بیان ہے کہ ’’قاسم بن محمد نے مجھ سے کہا: او لڑکے! میں تمہیں طلب علم کا بڑا خواہش مند دیکھ رہا ہوں ، کیا میں تمہیں خزانۂ علم کا پتا نہ بتا دوں ؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں ؟ فرمایا: تم عمرہ کی شاگردی اختیار کر لو، کیونکہ وہ عائشہ کی گود میں پلی ہیں ۔‘‘ کہتے ہیں : میں ان کی خدمت میں
Flag Counter