Maktaba Wahhabi

237 - 531
کرنے کے لیے ان شاء اللہ حدیث کے نئے نئے خادم بھی پیدا ہوتے رہیں گے۔ پندرہویں حدیث:… مطلقہ بائنہ کے لیے خرچ اور رہائش غزالی کی دیدہ دلیری: شیخ غزالی فرماتے ہیں : عمر رضی اللہ عنہ اپنے آپ کو اور لوگوں کو بھی قرآن کریم کی تلاوت اور اس میں غوروتدبر میں مصروف رکھتے تھے اور مسلمان فوجوں کویہ ہدایت کیا کرتے تھے کہ وہ قرآن کی تلاوت کرتے رہیں اور اپنے آپ کو اس کا پابند بنائے رہیں ، اور ان کے فیصلوں میں سے جن میں انہوں نے صرف قرآن کو بنیاد بنایا ہے ایک وہ ہے جس کو ابن اسحاق نے بیان کیا ہے، کہتے ہیں : میں اسود بن یزید کے ساتھ’’مسجد اعظم ‘‘ میں بیٹھا تھا اورہمارے ساتھ عامر بن شراحیل ہمدانی کوفی شعبی بھی تھے، شعبی نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی یہ حدیث بیان کی کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو رہائش اور خرچ نہیں دیا تھا، یہ سن کر اسود بن یزید نے ہتھیلی بھر کر کنکریاں لیں اوران پر دے ماریں اور کہا: تم پر افسوس کہ تم اس طرح کی حدیث بیان کر رہے ہو، جبکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث سن کر فرمایا تھا: ’’ہم کسی عورت کے قول پر جس کے بارے میں ہمیں معلوم نہیں کہ اس نے اسے یاد رکھا، یا بھول گئی اللہ کی کتاب اوراپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو نہیں چھوڑ سکتے، مطلقہ مبتوتہ۔ جس کو تین طلاقیں دی جا چکی ہوں ۔ کے لیے رہائش اور خرچ ہے، پھر انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد کی تلاوت کی: ﴿لَا تُخْرِجُوْہُنَّ مِنْ بُیُوتِہِنَّ وَلَا یَخْرُجْنَ اِِلَّا اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ﴾ (الطلاق: ۱) ’’تم نہ تو ان کو ان کے گھروں سے نکالو اور نہ وہ خود نکلیں الایہ کہ وہ کسی صریح برائی کی مرتکب ہوں ۔‘‘[1] شیخ غزالی آگے تحریر فرماتے ہیں : فاطمہ کی مذکورہ حدیث فقہاء کے مابین مختلف فیہ ہے: احناف نے اسے رد کردیا ہے اور حنابلہ نے اسے قبول کرلیا ہے اور شوافع اور مالکیوں کے نزدیک جس عورت کو تین طلاقیں دی جاچکی ہوں ان کے لیے رہائش کا تو حق ہے، لیکن خرچ کا نہیں ہے۔ پھر حنابلہ کے وجہ استد لال کا ذکر کرنے کے بعدلکھا ہے: ’’اس واقعہ میں جو چیز ہمارے لیے قابل توجہ ہے وہ یہ کہ عمر نے قرآن کے ظاہر ہی کو قابل اتباع طریقہ قرار دیا ہے۔‘‘[2]
Flag Counter