Maktaba Wahhabi

64 - 531
تعارف کراتے ہوئے ان کے بعض شیوخ (صحابہ کرام) اور ان کے شاگردوں (تبع تابعین) کا ذکر کردینا چاہتا ہوں تاکہ حدیث کے اخذ و عطا کی رفتار کار کا کچھ اندازہ ہوسکے اور قارئین یہ جان سکیں کہ ان تابعین کے اساتذہ کون تھے اور ان سے حدیث کا علم حاصل کرنے والے کون؟ یاد رہے کہ حدیث کا علم حاصل کرنے کے لیے اصطلاحی لفظ ’’تحمل‘اور دوسروں سے اس کو بیان کرنے اور روایت کرنے کے لیے اصطلاحی لفظ ’’اداء‘‘ ہے۔ (۱) سعید بن مسیب بن حزن: سعید بن مسیب رحمہ اللہ ائمہ اسلام میں سید التابعین کے لقب سے معروف ہیں جس کے وہ بجا طور پر مستحق بھی تھے۔ وہ خلیفہ دوم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے منصب خلافت پر فائز ہونے کے دو سال بعد ۱۵ھ مطابق ۶۳۶ء میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ان کے والد مسیب بن حزن رضی اللہ عنہما کا شمار جلیل القدر صحابہ میں ہوتا ہے جن کو حدیبیہ کے مقام پر ’’بیعت رضوان‘‘ سے مشرف ہونے کا مقدس اور سنہری موقع بھی ملا۔ مسیب رضی اللہ عنہ کے والد یعنی سعید کے دادا، حزن بن ابی وہب کو بھی شرفِ صحابیت حاصل تھا۔ سعید بن مسیب مشہور صحابی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے داماد اور ان کے ۸۰۰ شاگردوں میں سے ایک تھے اور علم حدیث میں منفرد مقام پر فائز ہونے کے علاوہ زہد وتقویٰ، دیانت و خود داری، اظہار حق میں بے مثال شجاعت و بہادری، تفقہ فی الدین اور کتاب و سنت سے احکام کے استنباط میں بھی غیر معمولی مہارت رکھتے تھے۔ سعید بن مسیب نے جن صحابہ کرام سے حدیث روایت کی ہے ان میں سے چند کے نام درج ذیل ہیں : (۱) عثمان (۲) علی (۳) زید بن ثابت (۴) ابوہریرہ (۵) ابوموسیٰ اشعری (۶) عائشہ اُمّ المومنین (۷) ام شریک انصاریہ(غزیہ) (۸) عبد اللہ بن عمر (۹) عبد اللہ بن عباس (۱۰) حکیم بن حزام (۱۱) عبد اللہ بن عمرو بن عاص (۱۲) مسیب بن حزن (۱۳) ابوسعید خدری (۱۴) حسان بن ثابت (۱۵) صفوان بن امیہ (۱۶) معمر بن عبد اللہ (۱۷) معاویہ بن ابی سفیان (۱۸) ام سلمہ ام المومنین (۱۹) جبیر بن مطعم (۲۰) جابر بن عبد اللہ (۲۱) سراقہ بن مالک (۲۲) سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہم ۔ سعید بن مسیب رحمہ اللہ کا شمار تابعین کے شیوخ میں ہوتا ہے، شیوخ کے لیے میں نے ’’بوڑھے‘‘ کی تعبیر اختیار کی ہے، تاکہ قارئین کو یہ بات معلوم رہے کہ صحابہ، تابعین اور تبع تابعین وغیرہ کو جن چار گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے وہ ان کی عمر کے اعتبار سے نہ کہ ان کے علم و فضل کے اعتبار سے، اس طرح سعید بن مسیب سے حدیث روایت کرنے والوں میں جہاں ایک بڑی تعداد تابعین کی رہی ہے وہیں ان سے حدیث کی تحصیل کرکے اس کی روایت کرنے والوں میں تبع تابعین بھی شامل تھے، مثال کے طور پر محمد بن عمرو بن عطار متوفی ۱۲۰ھ مطابق ۷۳۷ء اور محمد بن مسلم زہری متوفی ۱۲۴ھ مطابق ۷۴۱ء کا شمار جو ان تابعین میں ہوتا ہے اور یہ دونوں ان کے شاگردوں کی فہرست میں شامل ہیں ، اسی طرح
Flag Counter