Maktaba Wahhabi

478 - 531
احادیث کے مجموعے مرتب ہو چکے ہیں سینکڑوں ماہرین حدیث نے ان حدیثوں پر صحیح کا حکم لگا دیا ہے جو حدیث کے مستند مجموعوں میں مدون ہیں ، اب محض زبان کے زور پر صحیح کو ضعیف سے الگ کرنے اور چھانٹنے کی دعوت دینا اور یہ بھی ان لوگوں کو جنہوں نے حدیث کے درس و مطالعہ میں چاردن بھی سنجیدگی سے صرف نہیں کیے ہیں کسی معقول آدمی کا کام نہیں ہو سکتا ۔ ۴۔ چوتھا اصول ، کلام کے عموم و خصوص ، موقع و محل اور خطاب کا فہم ضروری ہے: اس عنوان کے تحت اصلاحی صاحب نے جو کچھ فرمایا ہے اس کا تعلق فہم حدیث سے تو ہے لیکن حدیث کی تصحیح و تضعیف سے نہیں ہے اس لیے یہ اصول بھرتی کا ہے ، ویسے جہاں تک فہم حدیث کا تعلق ہے تو اس فہم میں اصلاحی صاحب کو جو مقام حاصل تھا اس کو ان اعتراضات سے سمجھا جا سکتا ہے جو انہوں نے صحیح بخاری کی بعض حدیثوں پر کیے ہیں اور جن پر تفصیلی اور علمی تبصرہ باب اوّل میں کیا جا چکا ہے ۔ ۵۔ پانچواں اصول، دین اور عقل و فطرت میں منافات نہیں : اصلاحی صاحب نے یہ پانچوں اصول اس لیے وضع کیے ہیں کہ ان کی روشنی میں یہ معلوم کیا جائے کہ کون سی حدیث صحیح ہے اور کون سی نہیں ۔ اس لیے اس پانچویں اصول کا عنوان یہ ہونا چاہیے تھا: حدیث اور عقل و فطرت میں منافات نہیں ۔‘‘ پھر انہوں نے فطرت کوعقل پر معطوف کرکے یہ تاثر دیا ہے کہ عقل و فطرت دونوں مترادف ہیں ۔ اوپر وہ خطیب بغدادی کی کتاب الکفایہ کے حوالہ سے عقل کا ترجمہ انگریزی میں ( Common Sense )سے کر چکے ہیں جو فطرت ہرگز نہیں ہے[1] اور یہاں زیر بحث اصول کے تحت اپنی بات کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے سورہ روم کی آیت سے استدلال کیا ہے جس کے الفاظ ہیں : ﴿فِطْرَتَ اللّٰہِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْہَا﴾ (۳۰) اس دین فطرت کی پیروی کرو جس پر اللہ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے ۔ اب اگر عقل ہی فطرت ہے اور فطرت ہی عقل ہے تو اس سے یہ لازم آتا ہے کہ قرآن نے عقل کی پیروی کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ اگر یہ صحیح ہے ؟ تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ کس کی عقل؟ اس لیے کہ عقلوں میں بڑا تفاوت ہے اور دین یا حدیث کے ، ہر عقل کے مطابق ہونا ناممکن ہے ، البتہ دین یا حدیث فطرت کے عین مطابق ہے، اجمالا بھی اور تفصیلا بھی ، عقل کو ’’کامن سنس‘‘ کہہ کر بھی فطرت نہیں قرار دیا جا سکتا۔ حقیقت یہ ہے کہ اصلاحی صاحب کے خیالات اور افکار میں بڑے تضادات اور ان کی عبارتوں میں بڑا اضطراب ہے، انہوں نے الکفایہ کی بعض باتوں کو اپنے خیالات سے ہم آہنگ پاکر اس پر مکمل اعتماد کر لیا اور روایات کے قبول و رد میں اس کی بعض بحثوں کو حرف آخر سمجھ لیا اور پھر اپنی طرف سے ان میں اضافہ کرکے ان کو کچھ سے کچھ بنا دیا۔ توحید دین فطرت ہے : سورہ روم کی جس آیت سے اصلاحی صاحب نے استدلال کیا ہے اور اس میں مذکورہ ’’فطرۃ اللہ‘‘ کے ساتھ عقل کو
Flag Counter