Maktaba Wahhabi

45 - 531
اسلامی کا مسلمہ قاعدہ ہے، چنانچہ اصول فقہ کی کتابوں میں یہ روایت بڑی کثرت سے بیان کی جاتی ہے: ((کان أبوبکر الصدیق إذا ورد علیہ حکم: نظر فی کتاب اللّٰہ تعالی، فإن وجد فیہ ما یقضی بہ قضی بہ، فان أعیاہ ذلک سأل الناس: ہل علمتم أن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم قضی فیہ بقضاء؟ فربما قام إلیہ القوم، فیقولون: قضی فیہ بکذا وکذا، فإن لم یجد سنۃ سنہا النبی صلي اللّٰه عليه وسلم جمع رؤساء الناس فاستشارھم، فاذا اجتمع رأیھم علی شئی قضی بہ۔))[1] ’’ابوبکر صدیق کے سامنے جب کوئی حکم طلب معاملہ آجاتا تو وہ کتاب اللہ میں نظر ڈالتے اور اگر اس میں ایسا کوئی حکم پاتے جس کے مطابق اس معاملہ کا فیصلہ کریں تو اس کے ذریعہ اس کا فیصلہ کردیتے اور اگر کتاب اللہ میں کوئی حکم پانے میں ناکام ہوجاتے تو لوگوں سے پوچھتے: کیا تمہارے علم میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسئلہ میں کوئی فیصلہ کیا ہے؟ بسااوقات لوگ اٹھ کر ان کو بتاتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسئلہ میں ایسا اور ایسا فیصلہ کیا ہے، اور اگر ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نہیں ملتی تو لوگوں میں سے ارباب فکر و علم کو بلا کر ان سے مشورہ کرتے اور جس امر پر ان کی رائے متفق ہوجاتی اس کو لاگو کردیتے۔‘‘ یہ روایت صحیح نہیں منقطع ہے میمون بن مہران ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی وفات کے بعد ۲۰ھ میں پیدا ہوئے تھے۔ اسی طرح کی روایت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں بھی بیان کی جاتی ہے۔ البتہ جہاں تک حکم طلب معاملہ پیش آجانے پر کتاب اللہ سے رجوع کرنے کا مسئلہ ہے تو یہ حق ہے، مگر قرآن پاک میں کسی مسئلہ کا حکم پالیے جانے کا معاملہ وضاحت طلب ہے؛ کیونکہ بیشتر قرآنی احکام اصولی ہیں جن کی تفصیلات احادیث میں بیان کی گئی ہیں جن پر تفصیلی بحث اپنے مقام پر آرہی ہے اور جو لوگ قرآن پاک کو پہلا تشریعی ماخذ قرار دیتے ہیں وہ حدیث اور سنت کو دوسرے درجہ کا تشریعی ماخذ مانتے ہیں جو قرآن کے خلاف ہے۔ خوارج، معتزلہ اور فقہائے احناف نے دوسری غلط بات لوگوں میں بڑے زور شور سے یہ پھیلائی ہے کہ حدیث ظنی الثبوت ہے، اس لیے واجب العمل نہیں ۔ مذکورہ دونوں باتیں غلط اندازوں ، حدیث کے غیر سنجیدہ مطالعہ، روایت حدیث کے بارے میں اسلام سے نسبت کے مدعی بعض فرقوں اور بعض مغرب زدہ افراد کی پھیلائی ہوئی تشکیکات کی پیداوار ہیں ۔ اسلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام و مرتبہ: اسلام میں حدیث کے شرعی مقام کو سمجھنے کے لیے اس مقام و مرتبہ کو سمجھ لینا شرطِ اوّل ہے، جس سے اللہ تعالیٰ نے
Flag Counter