Maktaba Wahhabi

198 - 531
یہ صحیح بخاری کے الفاظ ہیں ، صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ گھر کے اندر سے رونے کی آواز آنے لگی اس پر ابن عمر نے عمرو بن عثمان سے یہ فرمایا ، تاکہ وہ گھر کے اندر جا کر عورتوں کو رونے سے منع کریں ۔ اس کے بعد عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہ جب عمر رضی اللہ عنہ زخمی کر دئیے گئے تو صہیب بن سنان رومی رضی اللہ عنہ ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہائے بھائی اور ہائے ساتھی کہتے ہوئے رونے لگے، اس وقت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ((یا صُھیب! أتبکی علیَّ، وقد قال رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم ، ان المیت یعذب ببعض بکاء أھلہ علیہ)) ’’اے صہیب! کیا تم میرے اوپر رو رہے ہو، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما چکے ہیں : درحقیقت میت کو اس کے اہل خانہ کی بعض قسم کی گریہ سے عذاب ہوتا ہے۔ ‘‘[1] حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زخمی کیے جانے کے موقع پر حضرت صہیب رضی اللہ عنہ کے رونے اور عمر کے ان کو منع کرنے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سنانے کا یہ واقعہ حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔ اسی طرح حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ: ((ان کذبا علیَّ لیس ککذب علی أحد، من کذب علیَّ متعمدا فلیتبوأ مقعدہ من النار، وسمعت النبی صلي اللّٰه عليه وسلم یقول: من نِیحَ علیہ یعذبُ فی قبرہ بما نِیح علیہ)) ’’میرے اوپر جھوٹ کسی دوسرے پر جھوٹ بولنے کی طرح نہیں ہے، جو قصداً میری طرف کوئی جھوٹی بات منسوب کرے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے‘‘ اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بھی فرماتے سنا ہے: جس پر نوحہ کیا جاتا ہے اس کو اس کی قبر میں اس پر نوحہ کیے جانے کے باعث عذاب دیا جاتا ہے۔‘‘[2] ۲۔ امام بخاری کی بعد نظر اور حسن استنباط: امام بخاری رحمہ اللہ یہ حدیثیں جس باب کے تحت لائے ہیں اس کا عنوان۔ ترجمہ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد مبارک ہے: ((یعذب المیت ببعض بکاء أھلہ علیہ)) ’’میت کو اپنے اوپر اپنے گھر والوں کی بعض قسم کے رونے سے عذاب ہوتا ہے‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد مبارک کے راوی حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہیں اور ارشاد نبوی کے فقرے ’’ببعض بکاء‘‘ کے ذکر سے ایسے رونے کے باعث عذاب ہونے کا یقین ہو گیا جس میں نوحہ اور واویلا وغیرہ شامل ہو، رہا کسی عزیز کے انتقال پر شدت غم سے رو پڑنا، یا آنکھوں سے آنسو جاری ہو جانا یا صدمہ کی شدت سے نڈھال ہو جانا وغیرہ تو یہ نہ صرف یہ کہ معیوب نہیں ، بلکہ اس رحمت و شفقت اور رحم دلی اور رقت کا طبعی نتیجہ ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے اپنے رحم دل بندوں کے دلوں کو معمور فرما رکھا ہے اور امام بخاری مذکورہ باب کے تحت جو پہلی حدیث لائے ہیں اس
Flag Counter