Maktaba Wahhabi

481 - 531
پکارتا ہے اور دست دعا بھی آسمان کی طرف بلند ہوتا ہے ، سوائے صوفیا کے جو اس موقع پر بھی کسی ولی یا پیر کو پکارتے ہیں گویا تصوف فطرت کو بھی مسخ کر دیتا ہے ۔ حدیث اور عقل: اصلاحی صاحب کا یہ پانچواں اصول درحقیقت ان کے سابقہ عنوان : وہ روایات جن کا حق اور لائق قبول ہونا واضح ہے کا تکملہ ہے ، اور یہ بحث انہوں نے الکفایہ کے اس باب سے لی ہے جس کا عنوان ہے : ذکر ما یقبل فیہ خبر الواحد وما لا یقبل فیہ ان امور کا بیان جن کے بارے میں خبرواحد قبول کی جاتی اور قبول نہیں کی جاتی، چونکہ ’’خبرواحد‘‘ پر مستقل بحث ان شاء اللہ تعالیٰ تفصیل کے ساتھ ’’حدیث واحد اور حدیث متواتر‘‘ کے عنوان کے تحت آرہی ہے اس لیے یہاں میں بحث کو حدیث کے قبول و رد میں عقل کو معیار بنانے تک محدود رکھوں گا۔ گزشتہ صفحات میں مجھے قرآن و حدیث کی روشنی میں فطرت کی وضاحت اس لیے کرنی پڑگئی کہ اصلاحی صاحب نے اس اصول کے تحت عقل اور فطرت کو ایک کر دیا ہے ، پھر یہ دعوی کیا ہے کہ ’’عقل و فطرت ہی کے تقاضے ہیں جن کو دین اجاگر کرتا ہے ان کو اصول کی شکل دیتا ہے اور ان پر زندگی کے سارے نظام کو کھڑا کرتا ہے‘‘[1] آگے لکھتے ہیں : جس طرح قرآن کی تمام دعوت عقل و فطرت پر مبنی ہے اور وہ اپنے دعاوی کے اثبات کے لیے عقل و فطرت کو شہادت میں پیش کرتا ہے ، اسی طرح حدیث کے دل میں اترنے کا اصلی راستہ بھی عقل و فطرت ہی ہے اس وجہ سے حدیث میں کوئی بات عقل کے صریح خلاف نہیں ہو سکتی ‘‘ یہ پوری عبارت محض انشاپردازی ہے ضرورت تھی کہ وہ قرآن پاک کی چند آیتوں سے اس کو واضح کرتے ، چونکہ یہ محض ان کی ’’بڑ‘‘ ہے اس لیے ایسا کرنا ان کی قدرت سے باہر تھا۔ فطرت کو تو انہوں نے زبردستی عقل کا مترادف بنا لیا ہے ، اب جہاں تک قرآن کی تمام دعوت کے عقل پر مبنی ہونے کی بات ہے ’’تو اگر ان کی مراد ‘‘ افلا یعقلون اور افلا تعقلون سے ہے تو یہ استنتاج غلط ہے ، کیونکہ ان تعبیرات کا مطلب یہ ہے کہ کیا یہ سمجھتے نہیں ، یا کیا تم سمجھتے نہیں ، ان دونوں تعبیروں کو درج ذیل آیتوں سے سمجھا جا سکتا ہے : ﴿اَتَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَ تَنْسَوْنَ اَنْفُسَکُمْ وَ اَنْتُمْ تَتْلُوْنَ الْکِتٰبَ اَفَلَا تَعْقِلُوْن﴾ (البقرۃ:۴۴) ’’کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور خود کو بھول جاتے ہو جبکہ تم کتاب کو پڑھتے ہو تو کیا تم سمجھتے نہیں ہو ۔‘‘ ﴿وَمَنْ نُعَمِّرْہُ نُنَکِّسْہُ فِیْ الْخَلْقِ اَفَلَا یَعْقِلُوْنَ ﴾ (یٰسٓ:۶۸) ’’اور جسے ہم عمر دراز کرتے ہیں اسے بناوٹ میں الٹا کر دیتے ہیں تو کیا یہ سمجھتے نہیں ۔‘‘
Flag Counter