Maktaba Wahhabi

439 - 531
عہد میں کسی وقت وفات پائی۔[1] مغازی سے متعلق اپنی کتاب میں انہوں نے احادیث قلم بند کی تھیں ان کی کتاب تو محفوظ نہیں ہے، لیکن ان کی کتاب میں درج حدیثیں بلا ذری کی انساب الاشراف، ابن سعد کی طبقات اور طبری کی تاریخ میں منقول ہیں ۔[2] ۴۔ عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ : نہایت ثقہ تابعی گزرے ہیں اپنی عظیم خالہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے زیر تربیت رہے اور ۹۴ھ میں وفات پائی ان کی کتاب میں سیرت اور مغازی سے متعلق احادیث تھیں ، ان کی اس کتاب کی تصریح ابن ندیم نے فہرست میں [3] امام ذھبی نے سیر أعلام النبلاء میں [4] کی ہے، مگر یہ بھی لکھا ہے کہ انہوں نے اپنی کتابیں مٹا دی تھیں ، ڈاکٹر مصطفی اعظمی نے ’’ابو الاسود عن عروہ‘‘ کی روایت سے ان کی مرویات جمع کر دی ہیں جو شائع ہو چکی ہیں ۔ ۵۔ عامر بن شراحیل شعبی متوفی ۱۰۳ھ نہایت جلیل القدر محدث گزرے ہیں سیرت اور مغازی پر ان کی کتاب بھی ہے۔[5] ۶۔ حبر الامہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ متوفی ۶۸ھ احادیث قلم بند کیا کرتے تھے اور ان کے شاگرد سعید بن جبیر بھی ان سے جو حدیثیں سنتے لکھ لیا کرتے تھے۔[6] مشہور تابعی حسن بصری… پیدائش ۲۱ھ وفات ۱۱۰ھ… فرماتے ہیں : ہماری کتابیں ہیں جن کی ہم دیکھ بھال کرتے رہتے ہیں ۔[7] یہ وہ چند مثالیں ہیں جو تدوین حدیث کے فرمان عمومی پر عمل درآمد کے وقت اور اس سے پہلے سے موجود تھیں اس سے جہاں اس دعویٰ کی جڑ کٹ جاتی ہے کہ احادیث رسول طاق نسیاں کے حوالے رہیں اور پہلی صدی ہجری کے اختتام یا تیسری صدی ہجری کے نصف آخر میں ان کی تدوین کی گئی، وہیں یہ بھی قرین عقل و فہم ہے کہ عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کے حکم پر جب تدوین حدیث کا عمل شروع ہوا ہو گا تو حفاظ کے سینوں میں محفوظ حدیثوں کے ساتھ ان تحریری حدیثوں کو بھی مدون کیا گیا ہو گا۔ ایک اہم وضاحت: اوپر حدیث کی جن کتابوں کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں ان میں سے بیشتر کتابوں کا نیز ان کے علاوہ اس زمانے میں
Flag Counter