Maktaba Wahhabi

434 - 531
کتابت کی ممانعت سے متعلق تھی جن میں عام احکام بیان کیے گئے ہیں اور جن راویوں کی تعداد متواتر حدیثوں کے راویوں سے کم تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ایسی ہی حدیثوں کو لکھنے سے منع فرمایا تھا، تاکہ ان کو کتاب اللہ کا درجہ نہ دے دیا جائے، جبکہ وہ اس کے برابر اور مساوی نہیں ہیں ، رہیں احکام خاص کی حامل حدیثیں تو ان کے لکھنے کی اجازت تھی اور لکھی بھی جاتیں تھیں ۔ گیلانی نے احادیث سے نکلنے والے احکام کو احکام عام اور احکام خاص بینیات دین اور غیر بینیات دین کے خانوں میں تقسیم کیا ہے جس کی تعبیر ابوریہ نے اپنی کتاب میں ’’دین عام‘‘ اور ’’دین خاص‘‘ سے کی ہے اس طرح ایک منکر حدیث اور ایک ’’حامیٔ حدیث‘‘ کا نسب نامہ آپس میں مل گیا ہے۔ مولانا کشمیری کا مقام و مرتبہ دوسروں سے کافی بلند تھا اور ’’خیر سے‘‘ وہ محدث کبیر بھی تھے، اس لیے وہ بزعم خود یہ حق رکھتے تھے کہ احادیث کو آحاد اور متواتر میں تقسیم کرنے کی زحمت اٹھائے بغیر تمام احادیث کی عدم کتابت کو عین مطلوب نبوت، بلکہ رضائے الٰہی قرار دے دیں اور انہوں نے یہ دعویٰ کر بھی ڈالا۔ اس کے ساتھ چونکہ وہ متعصب حنفی بھی تھے، مشہور صوفی زندیق اور وحدۃ الوجود کے داعی ابن عربی کے نہایت مخلص پیرو بھی، عقائد میں ماتریدی متکلمین کے ہم مشرب بھی اور محدث کا لقب رکھنے کے باوجود حدیث کی صحت و عدم صحت اور راویان حدیث کی ثقاہت و عدم ثقاہت کے مسئلہ میں ائمہ حدیث کے قواعد و ضوابط پر چنداں اعتماد بھی نہیں کرتے تھے اس لیے ان کے نزدیک حدیث کی تشریعی حیثیت ثانوی بھی تھی اور مشروط بھی، اس طرح براہ راست نہ سہی بالواسطہ ہی وہ ’’منکرین حدیث‘‘ کے قافلہ میں شامل ہو گئے اور خدمت حدیث کے دائرہ سے باہر بھی نہ نکلے۔ کیا حدیث کی تدوین عہد عباسی میں ہوئی؟: برصغیر میں پیدا ہونے والے منکرین حدیث کا یہی دعوی ہے کہ حدیث کی باقاعدہ تدوین عصر عباسی ہی میں بلکہ متعین طور پر تیسری صدی ہجری کے دوسرے نصف حصے میں ہوئی، لیکن عالم عرب کے منکرین نے کچھ حق پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ تسلیم کیا ہے کہ اس کا آغاز پہلی صدی ہجری کے آخری سالوں میں ہو گیا تھا، البتہ یہ تأثر دینے میں دونوں فریق متفق ہیں کہ جس طویل عرصہ میں احادیث کی تدوین نہیں ہوئی تھی اس عرصہ میں وہ طاق نسیاں کے حوالہ رہیں اور سینوں میں مدفون رہنے کی وجہ سے جہاں بہت ساری حدیثیں لوح قلب سے محو ہو گئیں وہیں ان میں تقدیم و تاخیر بھی ہو گئی اور ان کے اصل الفاظ بھی بدل گئے اور جن الفاظ میں وہ روایت کی گئیں اور پھر ان کی تدوین ہوئی ان میں سے بیشتر الفاظ راویوں کے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نہیں ۔ عہد عباسی کا آغاز ۱۳۲ھ مطابق ۷۵۰ء میں ہوا ہے، جبکہ تدوین حدیث کا حکم دینے والے خلیفہ عمر بن عبد العزیز کی وفات ۱۰۱ھ مطابق ۷۱۹ عیسوی میں ہوئی ہے اور قدرتی طور پر انہوں نے اس تدوین کا حکم اپنی زندگی ہی میں دیا ہو گا
Flag Counter