Maktaba Wahhabi

82 - 531
کی خام خیالی اور خود فریبی تھی؛ کیونکہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب عزیز کی حفاظت کی ذمہ داری خود لے رکھی ہے اور اس نے اس کے تاقیامت محفوظ رہنے کا مسلمانوں کو ایسا یقین دلایا ہے جس سے ٹکرا کر ہر تشکیکی کوشش پاش پاش ہوتی رہے گی اور جب قرآن محفوظ ہے تو اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ حدیث بھی محفوظ رہے، اس لیے کہ اللہ کی اطاعت رسول کی اطاعت کے بغیر ممکن نہیں اور رسول کی اطاعت و اتباع موقوف ہے حدیث کے وجود پر، پھر بھی جذبات سے پاک ہوکر خالص سنجیدہ انداز میں اُن افترا پردازیوں کا جائزہ لینا ضروری اور مناسب ہے جو گولڈ زیہر نے امام زہری کے خلاف کی ہیں اس سے جہاں اس خبیث مستشرق کا مبلغ علم قارئین کرام کو معلوم ہوجائے گا وہیں اس حقیقت سے پردہ اٹھ جائے گا کہ انکار حدیث کے پیچھے ہمیشہ سے جہالت، بددیانتی، حق دشمنی اور سطحیت کار فرما رہی ہے، قطع نظر اس کے کہ یہ تحریک چلانے والے مسلمانوں کے اندر سے اٹھے تھے یا باہر سے آئے تھے۔ امام زہری پر الزامات کی حقیقت: (۱) پہلا الزام:… زہری خلفائے بنو امیہ کے پٹھو اور کاسہ لیس تھے اور ان کو خوش کرنے کے لیے حدیثیں گھڑتے تھے یہ صحیح ہے کہ امام زہری خلفائے بنو امیہ سے میل جول رکھتے تھے، لیکن اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہ وہ ایسا طمع دنیا کے لیے کرتے تھے اور خلفائے بنوامیہ کو خوش کرنے کے لیے حدیثیں گھڑتے تھے تو ایسا الزام اپنے پیچھے دو اور مفروضے بھی رکھتا ہے: (۱)… امام زہری دنیا پرست تھے، کیونکہ خلفائے بنوامیہ سے میل جول رکھنا اور ان کے یہاں آمدو رفت رکھنا صرف حصول دنیا کی غرض سے تھا۔ میرے خیال میں اگر یہ استنتاج صحیح ہے تو پھر دنیا کے تمام علماء، مصنّفین، مفکرین اور داعی دنیا پرست تھے اور ہیں ، کیونکہ انسانی تاریخ کا کوئی بھی دور ایسا نہیں گزرا ہے کہ علماء اور مفکرین کی اکثریت حکام وقت سے بیر رکھتی رہی ہو، الا ماشاء اللہ اور ان سے ربط و تعلق ان کی حق گوئی، صداقت اور دیانت داری میں قادح رہا ہو۔ (۲)… مذکورہ الزام کا دوسرا مفروضہ یہ ہے کہ تمام خلفائے بنوامیہ ظالم، فاسق اور بددیانت تھے اور اپنے سے میل جول اور ربط و ضبط رکھنے والوں کو اپنے ناپاک مقاصد کو بروئے کار لانے کے لیے استعمال کرتے تھے اور وہ استعمال ہورہے تھے۔ یاد رہے کہ امام زہری تابعی تھے اور انھوں نے متعدد صحابہ کرام اور بڑی تعداد میں مشاہیر تابعین سے کسب فیض کیا تھا، ان کے زیر تربیت رہے تھے اور ان سے حدیث کا علم حاصل کیا تھا، مگر ان کے شیوخ اور شاگردوں میں سے کسی نے نہ تو ان پر دنیا پرستی کا الزام لگایا ہے اور نہ بنوامیہ کی کاسہ لیسی کا اس کے برعکس ان کے معاصرین ان کی دنیا پرستی کی نہیں ، ان کی نفرتِ دنیا اور ان کی نظروں میں درہم و دینار کی بے وقعتی کی گواہی دیتے ہوئے نظر آتے ہیں ، جبکہ یہ بات معلوم و معروف ہے کہ معاصرین ایک دوسرے کی کم ہی تعریف کرتے ہیں ، چنانچہ امام زہری کے شاگرد امام سفیان بن عیینہ متوفی ۱۹۸ھ مطابق ۸۱۳ء امام زہری کے ہم عصر اور ہم درس امام عمرو بن دینار متوفی ۱۲۶ھ مطابق ۷۴۳ء سے
Flag Counter