Maktaba Wahhabi

239 - 531
﴿ لَا تَدْرِی لَعَلَّ اللّٰہَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِکَ اَمْرًا ﴾ (الطلاق: ۱) ’’تمہیں نہیں معلوم شاید اللہ اس کے بعد کوئی صورت پیدا کردے۔‘‘ اور آیت نمبر۲ کا یہ فقرہ: ﴿فَاِِذَا بَلَغْنَ اَجَلَہُنَّ فَاَمْسِکُوہُنَّ بِمَعْرُوفٍ اَوْ فَارِقُوہُنَّ بِمَعْرُوفٍ ﴾ (الطلاق: ۲) ’’اور جب وہ اپنی عدت کے اختتام کے قریب پہنچ جائیں تو یا تو ان کو بھلے طریقے سے روک لو یا عمدہ طریقے سے ان کو الگ کردو۔‘‘ہے: آیت نمبر۶ کے فقرہ: ﴿اَسْکِنُوْہُنَّ مِنْ حَیْثُ سَکَنتُمْ مِّنْ وُجْدِکُمْ ﴾ (الطلاق: ۶) ’’تم ان کو اپنی استطاعت کے مطابق اسی جگہ رکھو جہاں تمہاری سکونت ہو۔‘‘ کا تعلق بھی انہی عورتوں سے ہے جن کورجعی طلاق دی گئی ہو؟ کیونکہ نمبر۱،۲ اور۶ ایک ہی سلسلۂ بیان میں آئی ہیں اور ان میں جمع مؤنث غائب کی ضمیر’’ھن ‘‘ کی تکرار اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ مذکورہ تمام عورتیں ایک ہی صفت سے متصف ہیں اور آیت نمبر۴ کے فقرہ: ((واولات الاحمال اجلہن ان یضعن حملھن )) ’’اور حاملہ عورتوں کی عدت کی حدیہ ہے کہ ان کا وضع حمل ہوجائے، کودرمیان میں لانے کا مقصد یہ بیان کرنا ہے کہ مذکورہ آیات میں دوسری جن عورتوں کا حکم بیان کیا گیا ہے وہ ہیں جن کو رجعی طلاق دی گئی اور وہ حمل سے نہ ہوں ‘‘ اسی طرح آیت نمبر۱ کا فقرہ: ((لعل اللّٰه یحدث بعد ذلک امرا)) آیت نمبر۲ کا فقرہ: ((فاذا بلغن اجلھن فامسکو ھن بمعروف اوفارقوھن بمعروف )) اور آیات ۱ اور ۶میں ضمیر’’ھن ‘‘ کی تکرار اس امر پر قطعی دلیل ہیں کہ ان تمام آیتوں میں رجعی مطلقہ عورتوں کا حکم بیان کیا گیا ہے۔ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی حدیث: امام بخاری فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی حدیث متعدد مقامات پر مختصراً لائے ہیں : باب قصۃ فاطمہ بنت قیس کے تحت احادیث نمبر۵۳۲۱، ۵۳۲۳، ۵۳۲۴، ۵۳۲۵، اور۵۳۲۶ لائے ہیں اور سب میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا اس حدیث پر مختلف انداز میں نکیر ہے اور حدیث نمبر۵۲۶، کے بعد ابن ابی الزناد کا یہ اضافہ ہے کہ فاطمہ کا گھر ویران اور غیر آباد مقام پر تھا جہاں ان کا رہنا غیر مامون تھا اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو نقل مکانی کی اجازت دے دی تھی، اس پر تبصرہ اپنے مقام پر آ رہا ہے، چونکہ اس حدیث کی اصل صحیح بخاری میں ہے، اگرچہ مفصل حدیث مسلم میں آئی ہے نیز چونکہ اس حدیث کو قرآن کے خلاف کہہ کر قدیم زمانے سے آج تک حدیث کے خلاف ایک معرکہ برپا ہے اس لیے میں نے اس زیر بحث باب: صحیح بخاری کی بعض حدیثوں پر اعتراضات کی
Flag Counter