Maktaba Wahhabi

184 - 531
یہ دونوں قرآن کریم کی آیتیں ہیں جن کی مردوں کے ساتھ عورتیں بھی تلاوت کرتی ہیں اور قیامت تک ان کی تلاوت ہوتی رہے گی اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے اس عضو مخصوص کے لیے صریح لفظ’’فرج ‘‘ اس لیے استعمال کیا ہے تا کہ ہر مومن اور ہر انصاف پسند انسان یہ جان لے کہ مریم علیہا السلام کی ذات مقدس کسی بھی فرد بشر کے ساتھ ہر طرح کے جنسی اتصال سے پاک تھی اور عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش محض معجزاتی تھی اس طرح دنیا کو یہ معلوم رہے کہ یہودی حضرت عیسیٰ اور ان کی والدہ ماجدہ علیہما السلام پر جوالزام لگاتے ہیں وہ ان کی گندی ذہنیت کی پیداوار ہے جس کے باعث وہ اللہ کی لعنت کے مستحق قرار پائے اور قیامت تک ملعون رہیں گے؛ ﴿قَوْلِہِمْ عَلٰی مَرْیَمَ بُہْتَانًا عَظِیْمًا﴾ (النساء: ۱۵۶) پتھر کو موسیٰ علیہ السلام کا مارنا اور اس پر ان کی مار کے نشانات کا پڑنا معجزہ کے قبیل سے تھا، کیونکہ پتھر نے جو حرکت کی تھی وہ ذی حیات اور ذی عقل کی حرکت تھی اور اس کی اس حرکت کی وجہ سے موسیٰ علیہ السلام کو اپنی بد باطن قوم کے سامنے برہنہ ظاہر ہونا پڑا لہٰذا اس صورت حال میں ان کا رد عمل بالکل قدرتی تھا، ظاہر ہے کہ موسیٰ علیہ السلام کی اس برہنگی سے جو مقصد تھا وہ لمحوں میں حاصل ہوگیا اور پتھر ٹھہر گیا اور موسیٰ علیہ السلام نے اپنے کپڑے لے کر زیب تن کرلیے۔ جو مدعیان عقل اور منکرین حدیث اس حدیث کے مضمون اور متن پر اعتراض کرتے ہیں اس کا مفصل جواب سطور بالا میں آگیا ہے رہا موسیٰ علیہ السلام کا پتھر کو مارنا اور اس پر ان کی ضرب کا نشان پڑنا تو معجزہ ہونے کی صورت میں اس میں کوئی غرابت نہیں ہے، کیا قرآن پاک میں متعدد مقامات پر یہ نہیں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے موسیٰ علیہ السلام نے پتھر پر اپنی چھڑی سے ضرب لگائی اور اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، ارشاد الٰہی ہے: ﴿وَ اِذِ اسْتَسْقٰی مُوْسٰی لِقَوْمِہٖ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِّعَصَاکَ الْحَجَرَ فَانْفَجَرَتْ مِنْہُ اثْنَتَا عَشْرَۃَ عَیْنًا قَدْ عَلِمَ کُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَہُمْ ﴾ (البقرہ: ۶۰) ’’اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا تو ہم نے کہا اپنی لاٹھی سے پتھر پر مار، تو اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے اور ہر قبیلہ کو معلوم ہوگیا کہ ان کو کہاں سے پانی پینا ہے۔‘‘ اس آیت مبارکہ سے زیر بحث حدیث کے اس فقرے کی مکمل تائید ہوجاتی ہے جس میں موسیٰ علیہ السلام کے پتھر کو مارنے اور اس کے متاثر ہونے کی خبرد ی گئی ہے اس طرح الحمد اللہ اس حدیث پر اعتراض کی حقیقت بھی عیاں ہوگئی اور یہ بھی معلوم ہوگیا کہ جو لوگ حدیث کی صحت کو مشکوک بنانے کی سعی مذموم کر رہے ہیں ان کا مبلغ علم کتنا ہے اور کس جذبہ اور داعیہ سے وہ ایسا کر رہے ہیں ؟ دسویں حدیث:… خطبۂ جمعہ کے دوران تحیۃ المسجد: تحیۃ المسجد کے متعلق احادیث عام بھی ہیں اور خاص بھی؛ میں مذکورہ بالا عنوان کی حدیثوں کا ذکر کرنے سے قبل ان
Flag Counter