Maktaba Wahhabi

69 - 531
عبدالحارث اور متعدد دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین شامل ہیں ۔ ابوالدرداء، عبادۃ بن صامت اور طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہم سے ان کی مرویات مرسل ہیں ، اس لیے کہ اُن سے ان کی ملاقات ثابت نہیں ہے۔ ابوسلمہ بن عبد الرحمن نے اپنے بعض معاصرین، بُسربن سعید، جعفر بن عمرو بن امیہ، عروہ اور عطاء بن یسار وغیرہ اور اپنے سے نیچے کے تابعی عمر بن عبد العزیز سے بھی احادیث روایت کی ہیں ۔ رہے ابوسلمہ سے حدیث روایت کرنے والے تو ان کے بیٹے عمر، ان کے بھتیجے سعد بن ابراہیم، دوسرے بھتیجے عبد المجید بن سہیل، تیسرے بھتیجے زرارہ بن مصعب، عروہ، عراک بن مالک، عامر بن شراحیل شعبی، سعید مقبری، عمرو بن دینار، عمر بن عبد العزیز، نافع عمری، زہری، یحییٰ بن ابی کثیر، سلمہ بن کہیل، بکیر بن اشج، سالم ابونصر، ابوزناد، ابوطوالہ، صفوان بن سلیم، عبد اللہ بن فضل ہاشمی، عبد اللہ بن ابی لبید، شریک بن ابی نمر، ابوحازم اعرج صالح بن محمد بن زائدۃ، عبد اللہ بن محمد بن عقیل، ہشام بن عروہ، یحییٰ بن سعید، عبد ربہ بن سعید، عثمان بن ابی سلیمان بن جبیر بن مطعم، محمد بن ابی حرملہ، محمد بن عمرو علقمہ، نوح بن ابی بلال اور کثیر تعداد میں دوسرے تابعین، بلکہ تبع تابعین شامل ہیں ۔ ابوسلمہ کا شمار بھی تابعین کے درمیانی گروپ (طبقہ ثانیہ) میں ہوتا ہے امام شعبہ بن حجاج کے نزدیک وہ علم و فضل میں اپنے زمانے میں اس مقام و مرتبے سے بلند تھے جس مقام و مرتبے پر عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فائز تھے۔[1] امام زہری کا بیان ہے کہ: قریش سے تعلق رکھنے والے چار علماء کو میں نے علم کا سمندر پایا؛ عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب، ابوسلمہ بن عبد الرحمن اور عبید اللہ بن عبد اللہ اور ابوسلمہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کثرتِ اختلاف کے باعث ان کے علم سے بہت زیادہ محروم رہے۔ (ایضاً) ابوسلمہ بن عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہما نے مدینہ منورہ میں ۹۴ھ مطابق ۷۱۲ء میں وفات پائی۔ یہ ولید بن عبد الملک کا زمانۂ خلافت تھا۔ (۶) عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ: مدینہ کے فقہائے سبعہ سے تعلق رکھنے والے چھٹے بزرگ عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ ہیں ۔ یہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت یا اس کے فوراً بعد پیدا ہوئے، انھوں نے جن صحابہ اور صحابیات سے حدیثیں روایت کی ہیں ، ان میں اُمّ المومنین عائشہ، ابوہریرہ، فاطمہ بنت قیس، ابوواقد لیثی، زید بن خالد جہنی، عبد اللہ بن عباس، عبد اللہ بن عمر، ابوسعید خدری، نعمان بن بشیر، میمونہ اُمّ المومنین، اُمّ سلمہ اُمّ المومنین، اُمّ قیس بنت محصن رضی اللہ عنہم وغیرہ شامل ہیں ۔ عمر، عمار بن یاسر اور عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہم سے ان کی روایت مرسل ہے۔ عبید اللہ بن عبد اللہ طویل مدت حبر الامہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں رہ کر ان سے کسب فیض کرتے رہے۔
Flag Counter