Maktaba Wahhabi

396 - 531
کے کہ وہ سابق نبی اور اس کی شریعت کا کلی متبع ہے یا جزوی، اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کا بھی پیرو ہے یا نہیں ؟‘‘ مذکورہ بالا وضاحتوں کی روشنی میں مولانا گیلانی کا یہ فرمانا: تورات کو محرف جانتے ہوئے اس کو پڑھنے کی اجازت دینے کا سبب واضح ہے اور وہ یہ کہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اذن سے محرف تورات درآنحالیکہ اس کے پاس اس کی تصحیح کرنے والا قرآن موجود ہو اس کے لیے گمراہی میں پڑنے کا کائی اندیشہ نہیں ہے، بلکہ وہ اس سے مستفید ہو گا‘‘ از وال تا آخر مردود ہے، اس لیے کہ: اولاً: تورات کی تلاوت کی اجازت دینے سے متعلق روایات جھوٹ اور من گھڑت ہیں اور جھوٹی روایات سے کوئی شرعی حکم ثابت نہیں ہوتا۔ ثانیاً: تورات کی تلاوت سے مستفید ہونے کی بات محض دعویٰ ہے جو وہی شخص کر سکتا ہے جو قرآن کو اپنے لیے ناکافی تصور کرتا ہے۔ ثالثاً: یہودیوں پر حجت قائم کرنے یا ان کی کسی فریب دہی کا پردہ چاک کرنے کے لیے تو تورات سے استدلال درست ہے اور وہ بھی ان کے لیے جو تورات میں تحریف سے واقف ہوں ، رہا قرآن کی تائید کے لیے یا اس کے احکام کی وضاحت کے لیے، یا اجر و ثواب حاصل کرنے کے لیے تورات کی تلاوت تو یہ حرام ہے، اس لیے کہ یہ خود قرآن کے مطابق ’’محرف‘‘ ہے۔ رابعاً: متعدد حدیثوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل کتاب سے سوال کرنے سے منع فرمایا ہے، ایسی صورت میں آپ ان کی محرف کتاب کی تلاوت کی اجازت یا حکم کس طرح دے سکتے تھے؟ ایک سوال اور اس کا جواب: سطور بالا میں میں نے جو کچھ عرض کیا ہے اس پر اگر کوئی یہ اعتراض کرے کہ اہل کتاب سے سوال کرنے کا حکم تو خود اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں دیا ہے تو اس حکم الٰہی اور ان حدیثوں میں تطبیق کیونکر دی جا سکتی ہے جس میں اہل کتاب سے سوال کرنے سے منع کیا گیا ہے؟ اس سوال کا جواب دینے سے قبل ان آیتوں کا پس منظر بیان کر دینا ضروری ہے جن میں اہل کتاب سے سوال کرنے کا حکم دیا گیا ہے: کفار مکہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اولین مخاطب تھے، بشریت کو رسالت کے منافی سمجھتے تھے اور چونکہ محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بشر اور انسان تھے اس لیے ان کی نظر میں رسول نہیں ہو سکتے تھے، سابق انبیاء اور رسولوں کی قوموں نے بھی اپنے اندر مبعوث ہونے والے رسولوں پر یہ کہہ کر ایمان لانے سے انکار کیا تھا کہ وہ تو انہی کی طرح کے انسان ہیں ، پھر رسول کس طرح ہو سکتے ہیں ؟ اور یہی بات برصغیر کے قبوری مشرکین بھی کہتے ہیں ، مگر دوسرے انداز سے، یعنی محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter