Maktaba Wahhabi

291 - 531
صحیح ہے، کیونکہ قرآن وحدیث سے یہی تفسیر ہم آہنگ ہے۔ حدیث میں بچوں کو یہودی، نصرانی اور مجوسی بنا لینے کی نسبت ان کے والدین کی جانب کی گئی ہے، کیونکہ ان سے سب سے زیادہ قریبی تعلق رکھنے کی وجہ سے ماں باپ ہی سب سے پہلے ان کی فطری عقائد کو تبدیل کرنے کا سبب بنتے ہیں اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شرک وبت پرستی اور عقائدی بگاڑ فہم و بصیرت کا نتیجہ نہیں ، بلکہ آباء واجداد کی اندھی تقلید کا نتیجہ ہے۔ حدیث میں بچوں کو مسلمان بنانے کی نسبت والدین کی جانب نہیں کی گئی ہے جس سے دو باتیں معلوم ہوتی ہیں : ایک یہ کہ ان کے فطرت پر پیدا ہونے کا مطلب ان کا مسلمان ہی پیدا ہونا ہے، دوم اسلام تقلیدی مذہب نہیں ہے، بلکہ علم وبصیرت پر مبنی مذہب ہے: ارشاد ربانی ہے: ﴿قُلْ ہٰذِہٖ سَبِیْلیْٓ اَدْعُوْٓا اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ اَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِیْ﴾ (یوسف: ۱۰۸) ’’کہو، یہ ہے میری راہ میں اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں ، میں اور میرے پیرو کار نور قلب پر ہیں ۔‘‘ مطلب یہ ہے کہ میں جس طریقے پر عمل پیرا ہوں اور لوگوں کو جس بات کی دعوت دیتا ہوں وہ اللہ کی توحید اور عبادت کو اس کے لیے ہر طرح کے شرک سے پاک کر لینے کی دعوت ہے اور میں اور میرے متبعین پورے یقین قلب اور بصیرت پر ہیں اور میں اور میرے پیرو کار یقین قلب اور بصیرت ہی کی حالت میں دعوت توحید دے رہے ہیں ۔ حاصل بحث: سطور بالا میں پوری تفصیل کے ساتھ اور دلائل کی زبان میں تقدیر کے مسئلہ میں جو کچھ عرض کیا گیا ہے اس کو اختصار کے ساتھ یوں بیان کیا جا سکتا ہے: ۱۔ ’’جبریہ‘‘ کا یہ عقیدہ کہ انسان اپنے اعمال میں مجبور محض ہے اور اس کے افعال ایک رعشہ زدہ انسان کی غیر ارادی حرکتوں کے مانند ہیں باطل اور عقل ونقل اور مشاہدے کے خلاف ہے۔ ۲۔ ’’معتزلہ قدریہ‘‘ کا یہ عقیدہ کہ انسان کو اپنے اعمال انجام دینے میں کلی اختیارات حاصل ہیں ۔ وہ خود اپنی تقدیر کا اور اپنے افعال کا خالق ہے اور تقدیر سابق کا کوئی وجود نہیں ، باطل اور مردود ہے، کیونکہ اس سے اللہ تعالیٰ کے علم ازلی، قضائے سابق اور ارادہ ومشیئت کونی کی نفی لازم آتی ہے۔ ۳۔ اہل سنت وجماعت کا مبنی برکتاب وسنت عقیدہ تقدیر یہ ہے کہ بندوں اور ان کے اعمال کا خالق تو اللہ تعالیٰ ہی ہے، مگر اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو ارادہ واختیار کی آزادی بھی بخشی ہے اور وہ صحیح اور غلط اور ہدایت وضلالت اور ایمان وکفر میں سے جس کو چاہیں اختیار کرنے میں آزاد ہیں اور اسی آزادی کی وجہ سے وہ اپنے اقوال وافعال میں جو ابدہ ہیں اور جزا یا سزا کے مستحق بھی اللہ تعالیٰ کے قضائے سابق اور انسانوں کے ارادۂ و اختیار دونوں کو کتاب و سنت
Flag Counter