Maktaba Wahhabi

526 - 531
کی دعوت سن کر مشرکین مکہ تعجب کے انداز میں کہا کرتے تھے : ﴿اَجَعَلَ الْآلِہَۃَ اِِلٰہًا وَاحِدًا اِِنَّ ہٰذَا لَشَیْئٌ عُجَابٌ ﴾ (ص : ۵) ’’کیا اس نے تمام معبودوں کو ایک ہی معبود بنا ڈالا ، یقینا یہ نہایت عجیب بات ہے ۔‘‘ رہی توحید ربوبیت تو جیسا کہ واضح کیا گیا ہے کہ اس کا منکر کوئی نہیں تھا کہ اس کی دعوت دیجاتی !! توحید اسماء و صفات: توحید کی اس تیسری قسم یا جزء میں دو چیزیں شامل ہیں : ۱۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے جو نام اور صفات بیان کی ہیں ان سب کو مانا جائے ، ان پر ایمان رکھا جائے اور ان کو حقیقی مانا جائے ۔ ۲۔ یہ عقیدہ و ایمان رکھا جائے کہ اللہ تعالیٰ کے ناموں اور صفات میں اس کے مانند کوئی نہیں ہے ، لیس کمثلہ شیء اس کے مانند کوئی چیزنہیں ۔ (الشوری :۱۱) یہ آیت اس امر پر صراحۃً دلالت کر رہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفات اور صفاتی ناموں میں اس کا کوئی مماثل اور مشابہ نہیں ہے ،اور اگر مخلوقات میں سے کوئی اللہ کی صفات میں سے بعض صفات میں لفظی اشتراک رکھتا ہے ، جیسے سننا، دیکھنا اورجاننا وغیرہ یعنی سمع ، بصر اور علم وغیرہ تو یہ محض ظاہری اور محدود معنی ہیں ۔ متکلمین کی توحید: قارئین! آپ نے یہ ملحوظ کیا ہو گا کہ سطور بالا میں توحید کی تینوں قسمیں قرآن پاک کی روشنی میں بیان کی گئی ہیں اور ہر قسم کو قرآنی آیات سے واضح کیا گیا ہے ،لیکن متکلمین نے اس کے برعکس اسلام کی اس روح اور اساس کو بیان کرنے کے لیے اپنے معلم اول ارسطو اور دوسرے بت پرست فلاسفہ یونان کی ہر زہ سرائیوں پر اعتماد کیا ہے اور کہیں ایک جگہ بھی قرآن و حدیث سے استدلال نہیں کیا ہے ، جبکہ بہت سے نادان لوگ متکلمین اور ان کے ہمنواؤں کو اسلام کا حامی اور مدافع تصور کرتے ہیں ۔ برعکس نام دہند زنگی را کافور!! توحید سے متعلق متکلمین کی ہرزہ سرائیوں کو بیان کرنے سے قبل یہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ ’’توحید الوہیت‘‘ کا ان کے یہاں کوئی ذکر ہی نہیں ، رہی توحید اسماء وصفات تو اشاعرہ نے سات صفات: علم ، ارادہ ، قدرت، حیات، سمع ، بصر اورکلام ، اور ’’ماتریدیہ ‘‘ نے ان ساتوں کے ساتھ ایک آٹھویں صفت: تکوین (تخلیق) کا اضافہ کرکے آٹھ صفات کو تسلیم کیا ہے ، اور قرآن و حدیث میں مذکورہ دوسری صفات کا یا تو انکار کر دیا ہے ،یا ان کو انہی ساتوں یا آٹھوں صفات کے ساتھ ضم کر دیا ہے ، پھر ان کی جو غلط تاویلات کی ہیں وہ الگ ہیں جن کے بیان کا یہ محل نہیں ہے ۔
Flag Counter