Maktaba Wahhabi

161 - 531
گناہ عظیم کا ارتکاب کرے۔ یہ درحقیقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر افتراء کے علاوہ شریعت سازی بھی ہے!!! امام زہری پر ادراج کے الزام کا جواب دیتے ہوئے میں یہ واضح کر چکا ہوں کہ اگر کوئی راوی حدیث کے متن میں توضیح کے طور پر کسی لفظ یا فقرے کا اضافہ کر دے اور ایسا کوئی قرینہ چھوڑ دے یا خود تصریح کر دے کہ یہ اضافہ اس کا ہے، حدیث کا حصہ نہیں تو یہ عیب نہیں ہے، یہاں اس زیر بحث حدیث میں ((فمن استطاع…)) کا فقرہ حدیث سے اس طرح جڑا ہوا ہے کہ اس کو اس سے الگ نہیں کیا جا سکتا، ایسی صورت میں اس کو ابو ہریرہ کی رائے قرار دینا ان پر دروغ گوئی کا الزام لگانا ہے؟!!! چھٹی حدیث:… سورج کا عرش الٰہی کے نیچے سجدہ کرنا: سورۂ یسٰں کی آیت نمبر ۳۸ ﴿وَالشَّمْسُ تَجْرِیْ لِمُسْتَقَرٍّ لَہَا ذٰلِکَ تَقْدِیْرُ الْعَزِیْزِ الْعَلِیْمِ﴾ ’’اور سورج اپنے ٹھکانے کی طرف دوڑ رہا ہے یہ غالب اور ہر چیز کا علم رکھنے والے کا اندازہ ہے۔‘‘کی تفسیر میں صحیحین اور حدیث کی دوسری کتابوں میں جو احادیث آئی ہیں ان کا خلاصہ ہے کہ سورج ہر دن عرش کے نیچے سجدہ کرتا ہے اور اس کو یہ حکم دیا جاتا ہے کہ اٹھو اور جہاں سے آئے ہو وہیں واپس جاؤ۔‘‘ امین اصلاحی کے استاد مولانا حمید الدین فراہی نے ان حدیثوں کو عقل سے متعارض قرار دیا ہے۔ [1] اور محمود ابوریہ نے اپنی کتاب ’’الاضواء علی السنۃ المحمدیۃ‘‘ میں ان حدیثوں کا مذاق اڑایا ہے۔ [2] اصلاحی صاحب نے اپنی تفسیر میں اس آیت کا ایسا ترجمہ کیا ہے جس نے غلط ہونے کے علاوہ ان کے لیے مذکورہ حدیثوں سے پیچھا چھڑانے کا موقع فراہم کر دیا ہے، اس طرح وہ بالواسطہ اپنے امام کے نقطۂ نظر کے حامی بن گئے ہیں ، ان کا ترجمہ ملاحظہ ہو: ’’اور سورج اپنے ایک متعین مدار پر گردش کر رہا ہے یہ خدائے عزیز و علیم کی منصوبہ بندی ہے۔‘‘[3] میں نے ایک بار اصلاحی صاحب کے اس ترجمہ پر گرفت کی تھی تو طائف سعودی عرب میں برسر روزگار ان کے ایک شاگرد ڈاکٹر افتحار برنی نے ان کے ترجمے کو درست ثابت کرنے کے لیے اس کی تائید میں قرآن پاک کے تین ترجموں سے اس آیت کے ترجمے نقل کر کے اردو نیوز میں شائع ہونے والے ہفت روزہ روشنی میں شائع کرائے تھے۔ [4]وہ ترجمے حسب ذیل ہیں : ۱۔ مولانا محمد جونا گڑھی کا ترجمہ: ’’اور سورج کے لیے جو مقرر راہ ہے وہ اس پر چلتا رہتا ہے۔‘‘
Flag Counter