Maktaba Wahhabi

128 - 531
سے بچا سکوں جو صوفیا فرشتوں کی رؤیت سے متعلق کرتے رہتے ہیں ، یا اکابر صوفیا کے تذکروں میں ان کے فرشتوں کو دیکھنے اور ان سے ملاقاتیں کرنے کے واقعات بیان کیے جاتے ہیں ، تو مذکورہ وضاحتوں کی روشنی میں فرشتوں کو انسانی شکل میں ہر شخص دیکھ سکتا ہے دوسرے لفظوں میں یہ رؤیت دیکھنے والے کی بزرگی پر دلالت نہیں کرتی، لیکن چونکہ انسانی شکل میں ظاہر ہونے والے فرشتے عام انسانوں سے اپنے فرشتہ الٰہی ہونے کی صراحت نہیں کرتے، لہٰذا ایسے لوگوں کا یہ دعویٰ کہ ہم نے فلاں اور فلاں فرشتے کو دیکھا ہے صوفیانہ جھوٹ ہے جو اس قوم کی مابہ الامتیاز صفت ہے۔ رہا فرشتوں کو روحانی شکل میں ، یا جس شکل میں اللہ تعالیٰ نے ان کی تخلیق فرمائی ہے، دیکھنا تو محال ہے، کیونکہ یہ معجزہ ہے اور معجزہ انبیاء اور رسولوں کے لیے خاص تھا اور سلسلۂ نبوت و رسالت کے خاتمہ کے ساتھ ہی اس معجزہ سے کسی کے بہرہ ور ہونے کا دروازہ بھی ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا۔ تحصیل وحی میں مشقت: متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے مروی حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نزول وحی بہت پُرمشقت اور شدید ہوتا تھا اور اس کا تحمل، اور اخذ و تحصیل بھی بے حد دشوار ہوتا تھا، چنانچہ حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ نے ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نزول وحی کی کیفیت کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا: ((أحیانا یأتینی مثل صلصلۃ الجرس وہو أشدہ علی، فیفصم عنی وقد وعیت عنہ ما قال، وأحیانا یتمثل لی الملک رجلا، فیکلمنی فاعی ما یقول، قالت عائشۃ: ولقد رأیتہ ینزل علیہ الوحی فی الیوم الشدید البرد، فیفصم عنہ وان جبینہ لیتفصد عرقا۔))[1] ’’بسااوقات میرے پاس وحی گھنٹی کی آواز کے مانند آتی ہے جو میرے اوپر بڑی سخت ہوتی ہے اور جب وحی کا یہ نزول ختم ہوجاتا ہے تو میں جو کچھ اس نے کہا ہوتا ہے خوب سمجھ کر یاد کرچکا ہوتا ہوں ، اور کبھی فرشتہ میرے لیے کسی مرد کی شکل اختیار کرکے ظاہر ہوتا ہے اور مجھ سے بات کرتا ہے تو جو وہ کہتا ہے اسے میں خوب سمجھ کر یاد کرلیتا ہوں ‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میں نے سخت سردی کے دن آپ پر نزول وحی کی حالت دیکھی ہے کہ جب اس نزول کا سلسلہ بند ہوجاتا تو آپ کی پیشانی سے پسینہ ٹپک رہا ہوتا۔‘‘ اس حدیث کی راوی ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں ۔ اس حدیث میں بیان کردہ حالت میں حامل وحی کا کوئی ذکر نہیں ہے، صرف وحی کے نزول کی کیفیت بیان ہوئی، لیکن دوسری حالت میں فرشتہ کے انسانی شکل میں آنے کی تصریح نے یہ واضح کردیا کہ پہلی حالت میں فرشتہ انسانی شکل اختیار کرکے نہیں آتا تھا، دوسرے لفظوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وحی لانے
Flag Counter