Maktaba Wahhabi

55 - 214
ایک اور جگہ فرماتے ہیں : ’’إذا وجدتم فی کتابی خلاف سنۃ ر سول اللّٰہ فقولوا بسنۃ ر سول اللّٰہ و دعوا ما قلت۔‘‘[1] ’’جب تم میری کسی کتاب میں اللہ کے ر سول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی مخالفت پاؤ تو سنت ر سول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق فتوی دو اور جو میں کہہ رہا ہوں اس کو چھوڑ دو اور ایک روایت میں ان سے یہ الفاظ مروی ہیں کہ تم سنت ر سول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرو اور کسی کے قول کی طرف مت متوجہ ہو۔‘‘ ایک اور جگہ فرمایا: ’’إذا صح الحدیث فاضربوا بقولی الحائط۔‘‘[2] ’’جب کوئی مسئلہ صحیح حدیث سے ثابت ہو جائے تو میرے قول کو دیوار پر دے مارو۔‘‘ ایک اور جگہ فرمایا: ’’إذا صح عندی الحدیث عن ر سول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم فلم آخذ بہ فإن عقلی قد ذھب۔‘‘[3] ’’جب تم یہ دیکھو کہ میں ایک بات کر رہا ہوں اور اللہ کے ر سول صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے خلاف ثابت ہے تو جان لو کہ میری عقل جا چکی ہے۔‘‘ امام زفر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ إنما نأخذ بالرأی ما لم نجد الأثر‘ فإذا جاء الأثر ترکنا الرأی وأخذنا الأثر۔‘‘[4] ’’ہم تو کسی رائے کو اس صرف اس وقت اختیار کرتے ہیں جب ہمیں کسی مسئلے میں کوئی اثر یا روایت نہ ملے او رجب ہمیں کسی مسئلے میں کوئی اثر یا روایت مل جاتی ہے تو ہم رائے سے اجتناب کرتے ہیں اور اثر یا روایت کو لے لیتے ہیں ۔‘‘ ابن ا سحاق رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’ لا قول لأحد مع ر سول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم إذا صح الخبر عنہ۔‘‘[5] ’’جب حدیث صحیح ثابت ہوجائے تو کسی ایک کے قول کی بھی اس حدیث کے مقابلے میں پرواہ نہیں کی جائے گی۔‘‘ امام شافعی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’فإن قال قائل: فادللنی علی أن عمر عمل شیئا ثم صار إلی غیرہ بخبر عن ر سول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم قلت ۔۔۔ سفیان عن عمرو بن دینار وابن طاؤ س أن عمر قال: أذکر اللّٰہ امرأ سمع النبی صلي اللّٰه عليه وسلم فی الجنین شیئاً فقام حمل بن مالک بن النابغۃ فقال: کنت بین جاریتین لی فضربت إحداھما الأخری بمسطح فألقت جنیناً میتاً فقضی فیہ ر سول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم بغرۃ فقال عمر: لو لم نسمع فیہ ھذا لقضینا فیہ بغیر ھذا وقال غیرہ: إن کدنا أن نقضی فی مثل ھذا برأینا۔‘‘[6] ’’ پس اگر کوئی مجھ سے یہ سوال کرے کہ میری رہنمائی اس بات کی طرف کریں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے(اپنی رائے سے )ایک عمل کیا ہو اور پھر کسی حدیث کی وجہ سے اس کے خلاف کرنے لگ گئے ہوں ۔تو میں نے اس شخص سے کہا۔۔۔ہمیں ابن عیینہ نے عمرو بن دینار اور ابن طاؤ س رحمہم اللہ سے خبر دی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:کیا کسی شخص کو اللہ نے یاد رکھوایاہو کہ اس نے جنین کی دیت کے بارے میں اللہ کے ر سول صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات سنی ہو تو مالک بن نابغہ رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر کہا: میری دو لونڈیاں تھیں جن میں سے ایک نے دو سری کو کھجور کی ایک
Flag Counter