اللہ تعالیٰ اپنے نبی کا خود محافظ ہے
(خطبہ مسنونہ صفحہ 21 پر ہے)
﴿يايها الرَّسُوْلُ بَلِّــغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ وَاِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهٗ وَاللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكٰفِرِيْنَ﴾ [1]
اس آیت کا شان نزول
یہ جو آیت مبارکہ آپ کے سامنے تلاوت کی گئی ہے اس کا شان نزول یہ ہے:
"واضح ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کفار سے جوجسمانی تکلیفیں پہنچیں ہیں وہ اس آیت کے نازل ہونے سے پہلے پہنچی ہیں اس آیت کے نازل ہونے کے بعد کوئی شخص آپ کو تکلیف نہیں پہنچا سکا جامع ترمذی میں حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رات کو آپ کی پاسبانی اور نگہبانی کیا کرتے تھے جب آیت واللہ یصمک من الناس۔ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبہ سے اپنا سرنکال کر ان سے فرمایا کہ اب تم میرے پاس سے چلے جاؤ اللہ میرا نگہبان ہے۔
حافظ ابن کثیر نے اپنی تفسیر میں ترمذی وغیرہ سے روایت کیا ہے کہ صحابہ کرام کے وقت آپ کی پاسبانی کیا کرتے تھے ا سوقت یہ آیت نازل ہوئی آپ اسی وقت بالاخانہ سے باہر تشریف لائے اور صحابہ سے فرمایا کہ کہ تم لوگ واپس چلے جاؤ اللہ نے مجھ سے حفاظت کا وعدہ فرمالیا ہے اب کسی کی پاسبانی کی ضرورت نہیں اور حاکم نے مستدرک میں اس روایت کو صحیح الاسناد قرار دیا ہے." [2]
|