جواب ملاکی تم مطلقا خوف نا کرومیں تمہارے ساتھ ہوں اور سنتا دیکھتا رہوں گا۔
چنانچہ اس طرح اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کو اطمینان دلایا اور اسی طرح اس آیت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تبلیغ کا حکم دیتے ہیں اور حفاظت کا اطمینان دلاتے ہیں
اللہ تعالیٰ کا اپنے نبی کو ابو لھب کی بیوی ام جمیل سے تحفظ فراہم کرنا
"اس عورت کا نام ارویٰ تھا اور ام جمیل اس کی کنیت تھی۔ یہ ابو سفیان کی بہن تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عداوت میں اپنے شوہر ابولہب سے کسی طرح کم نہ تھی۔ حضرت ابوبکر کی صاحبزادی حضرت اسماء کا بیان ہے کہ جب یہ سورت نازل ہوئی اور ام جمیل نے اس کو سنا تو وہ بپھری ہوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلی۔ اس کے ہاتھ میں مٹھی بھر پتھر تھے اور وہ حضور کی ہجو میں اپنے ہی کچھ اشعار پڑھتی جاتی تھی۔ حرم میں پہنچی تو وہاں حضرت ابوبکر کے ساتھ حضور تشریف فرما تھے۔ حضرت ابوبکر نے عرض کیا یا رسول اللہ، یہ آرہی ہے اور مجھے اندیشہ ہے کہ آپ کو دیکھ کر یہ کوئی بیہودگی کرے گی۔ حضور نے فرمایا یہ مجھ کو نہیں دیکھ سکے گی۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ آپ کے موجود ہونے کے باوجود وہ آپ کو نہیں دیکھ سکی اور اس نے حضرت ابوبکر سے کہا کہ میں نے سنا ہے تمہارے صاحب نے میری ہجو کی ہے۔ حضرت ابوبکر نے کہا، اس گھر کے رب کی قسم انہوں نے تو تمہاری کوئی ہجو نہیں کی۔ اس پر وہ واپس چلی گئی (ابن ابی حاتم۔ سیرۃ ابن ہشام۔ بزار نے حضرت عبداللہ بن عباس سے بھی اسی سے ملتا جلتا واقعہ نقل کیا ہے) حضرت ابوبکر کے اس جواب کا مطلب یہ تھا کہ ہجو تو اللہ تعالیٰ نے کی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کی۔"[1]
"ابولہب کی عورت ام جمیل باوجود مالدار ہونے کے سخت بخل اور خست کی بناء پر خود جنگل سے لکڑیاں چن کر لاتی، اور کانٹے حضرت کی راہ میں ڈال دیتی تاکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اور آنے والوں کو تکلیف پہنچے۔ فرماتے ہیں کہ وہ جس طرح یہاں حق کی دشمنی اور پیغمبر خدا کی ایذاء
|