ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں راہ دکھلائیں کسے کوئی راہرو منزل ہی نہیں
تربیت عام توہے جوہر قابل ہی نہیں تعمیر ہو جس سے آدم کی یہ وہ گل ہی ہیں
کوئی قابِل ہو تو ہم شانِ کئی دیتے ہیں
ڈھونڈھنے والوں کو بھی دنیا نئی دیتے ہیں
آزمائش کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کی مدد کا حصول
﴿أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُمْ مَثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ مَسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ وَزُلْزِلُوا حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللَّهِ أَلَا إِنَّ نَصْرَ اللَّهِ قَرِيبٌ ﴾ [1]
) کیا تم یہ گمان کئے بیٹھے ہو کہ جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ اب تک تم پر وہ حالات نہیں آئے جو تم سے اگلے لوگوں پر آئے تھے ۔ انہیں بیماریاں اور مصیبتیں پہنچیں اور وہ یہاں تک جھنجھوڑے گئے کہ رسول اور ان کے ساتھ کے ایمان والے کہنے لگے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سن رکھو! کہ اللہ کی مدد قریب ہی ہے۔
"سیدنا خباب بن ارت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت کعبہ کے سائے میں اپنی چادر کے ذریعے ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے، ہم نے کہا کہ اے اللہ کے رسول ! کیا آپ ہمارے لیے اللہ سے مدد طلب نہیں کریں گے ؟ کیا آپ ہمارے لیے دعا نہیں فرمائیں گے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ تم سے پہلے ایک آدمی کے لیے گڑھا کھودا جاتا، پھر اس کو اس میں کھڑا کر کے آرا لا کر اس کے سر پہ رکھ کر اسے دو حصوں میں چیر دیا جاتا، لیکن یہ (اذیت) اسے اس کے دین سے نہ روکتی، اسی طرح کسی کی ہڈیوں اور پٹھوں سے گوشت لوہے کی کنگھیوں کے ساتھ اتار دیا جاتا، لیکن یہ (اذیت) بھی اسے دین سے نہ روک سکتی تھی، اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ اس دین کو ضرور پورا فرمائے گا حتیٰ
|