Maktaba Wahhabi

180 - 343
بعض دفعہ ظالم زیادہ طاقتور ، توانا اور قوی ہوتاہے جبکہ مظلوم اس کے مقابلہ میں لاغر و نحیف ہوتاہے یا پھر عرفی طور پر اس کے مقابلہ کا نہیں ہوتا اور ظالم کے سامنے مقہور و لاچار اور مضطر ہوتاہے مظلوم اپنے انتقام و غضب کی آگ طاقت و توانائی سے تو نہیں بجھا سکتا لہذا وہ مختلف ذرائع سے اپنا غصہ ٹھنڈا کرتا ہے کبھی ظالم کے عیوب بیان کرکے کبھی اسے اس کی عدم موجودگی میں سب و شتم کر کے اور کبھی اس کے حق میں بد دعا کر کے اپنے آپ کو تسکین دیتا ہے مگر دریں صورت بھی بہترین راستہ یہی ہے کہ اپنے غصہ کو پی جائے اور ظالم کے لئے ہدایت کی دعا کرے جس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف والوں کے ساتھ کیا تھا جب فرشتے نے کہاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حکم دیں میں انہیں ہلاک کردوں تو آپ نے فرمایا: ((اَللّٰہُمَّ اہْدِ قَوْمِیْ فَاِنَّہُمْ لاَ یَعْلَمُوْنَ )) (اے اللہ میری قوم کو ہدایت کی توفیق سے نواز کیونکہ یہ نہیں جانتے (کہ حق کیا ہے)) خطا کار سے در گزر کرنے والا بد اندیش کے دل میں گھر کرنے والا قبائل کا شیر و شکر کرنے والا مفاسد کا زیر و زبر کرنے والا غصہ ہلاکت ہے حدیث قدسی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ''اے ابن آدم حالت غصہ میں تو مجھے یاد رکھ تو میں تجھے ہلاک نہیں کروں گا" [1] حالت غصہ میں احترام انسانیت کا نہ رہنا اور تعلق داری کا پاس ختم ہو جانا شیوہ انسانی کے منافی ہے ۔ اور اگر خوف خدا بھی جاتا رہے تو یہ بہیمیت کی انتہا ہے۔ ظفر آدمی اس کو نہ جانئے گا ہو وہ کیسا ہی صاحب فہم و ذکا
Flag Counter