پر نہیں اٹھائی بلکہ جبریل نے مجھے آکر بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرشتوں میں تمھارا ذکر فخر سے کر رہے ہیں ۔[1]
" عَنْ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ أَنَّهُ شَهِدَ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَا مِنْ قَوْمٍ يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا حَفَّتْ بِهِمْ الْمَلَائِكَةُ وَغَشِيَتْهُمْ الرَّحْمَةُ وَنَزَلَتْ عَلَيْهِمْ السَّكِينَةُ وَذَكَرَهُمْ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ "
(ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابنےفرمایا جب کوئی جماعت اللہ کا ذکر کرتی ہے تو فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں ۔ اور رحمت ان پر چھا جاتی ہے۔ اور ان پر تسکین (اطمینان قلب) نازل کر دی جاتی ہے پھر اللہ تعالیٰ اپنی مجلس (یعنی فرشتوں ) میں ان کا ذکر کرتا ہے۔ [2]
ذکر الہی سے اللہ کی بخشش کا حصول
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
'' اللہ تعالیٰ کے کچھ ایسے فرشتے بھی ہیں جو راستوں میں پھرتے رہتے ہیں وہ اہل ذکر کی مجلسیں تلاش کرتے پھرتے ہیں پھر جب وہ کسی قوم کو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہوئے پالیتے ہیں تو آپس میں آواز دیتے ہیں اپنی حاجت پوری کر نے کے لئے آجاؤ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا پھر وہ ان کو اپنے پروں سے گھیر لیتے ہیں اور اوپر نیچے آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ان سے ان کا رب پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان کو اچھی طرح جانتا ہے میرے بندے کیا کہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرشتے جواب دیتے ہیں اے اللہ تیری تسبیح،تکبیر ، حمد کرنے کے ساتھ ساتھ تیری بزرگی بیان کرتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ے فرمایا فرشتے کہتے ہیں نہیں اللہ کی قسم انہوں نے تجھ کو نہیں دیکھا فرمایا پھر اللہ فرماتے ہیں اگر وہ مجھے دیکھ لیں تو پھر ان کی حالت کیسی ہو فرمایا پھر فرشتے کہتے ہیں اگر وہ
|