آج ذرا ہم اپنے کردار مکدر پر ناقدانہ نظر ڈالیں کیا بھلا ہم میں یہ خامی نہیں ہے ہمارا تو حال زار یہ ہے کہ یہاں پاکستان ہی میں چیزیں تیار کرکے ان پر مہر لگاتے ہیں (Made in Japan یا Made in China)جاپان کتیار کردہ یا چین کی بنی ہوئی وغیرہ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وعید شدید کا ہم پر اتنا اثر ہے کہ ہم اس کی مخالفت کرتے ہوئے ذرا خائف نہیں ہیں (اَعَاذَنَااللّٰہُ مِنْہُ) شاید اسی موقع کے لئے اقبال نے کہا تھا:
قلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں کچھ بھی پیغام محمد کا تمہیں پاس نہیں
٭ خرید و فروخت کے معاملہ میں سچی قسم اٹھانے سے بھی احتراز کرنا
خرید و فروخت کے معاملہ میں سچی قسم اٹھانے سے بھی احتراز کرناچاہیے کیونکہ زیادہ قسمیں کھانے سے بھی اگرچہ سچی ہی کیوں نہ کھائے بیع سے برکت اٹھ جاتی ہے ۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(( إِيَّاكُمْ وَكَثْرَةَ الْحَلِفِ فِي الْبَيْعِ، فَإِنَّهُ يُنَفِّقُ، ثُمَّ يَمْحَقُ)) [1]
(بیع میں زیادہ بسمیں کھانے سے بچو ،قسم سے مال بک جاتا ہےمگر برکت ختم ہوجاتی ہے۔)
4-خرید و فروخت کے معاملہ میں جھوٹی قسم اٹھانے سے بھی احتراز کرنا
معاملہ بیع و شرائیں بائع کو چاہیے کہ کسی بھی حالت میں کبھی جھوٹی قسم نہ کھائے کیونکہ فرمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے '' تین آدمی ایسے ہیں کہ قیامت کے دن نہ اللہ تعالیٰ ان سے کلام کرے گا نہ ان کی طرف (نظر رحمت سے) دیکھے گا اور نہ ہی انہیں پاک کرے گا بلکہ انہیں درد ناک عذاب کرے گا '' تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فرمایا :
(( عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللّٰهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: الْمَنَّانُ الَّذِي لَا يُعْطِي شَيْئًا إِلَّا مَنَّهُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْفَاجِرِ، وَالْمُسْبِلُ إِزَارَهُ )) [2]
|