Maktaba Wahhabi

108 - 343
سے جل بھن گیا اور اس نے قسم کھالی کہ آئندہ عمیر سے بات تک نہ کروں گا اور نہ ہی اسے کسی قسم کا نفع پہنچاؤں گا۔ عمیر اسلام سیکھ کر چند دن بعد مکہ آیا۔ اور یہاں آ کر دعوت کا کام شروع کردیا اور اس کے ذریعہ بہت سے لوگ مسلمان ہوئے۔ [1] (٩) یہود کا منصوبہ قتل ٤ ھ بئر معونہ کے واقعہ نے ایک دفعہ پھر غزوہ احد کے چرکہ کی یاد تازہ کردی۔ ستر قاریوں میں سے صرف عمرو بن امیہ ضمری بچے جنہیں کافروں نے گرفتار کرلیا۔ (بخاری۔ کتاب المغازی۔ غزوۃ الرجیع و بئرمعونہ) مگر آپ ان کی قید سے نکل بھاگے اور مدینہ پہنچ کر اس دردناک واقعہ کی آپ کو اطلاع دی۔ راستہ میں عمرو بن امیہ نے غلطی سے دو آدمیوں کو دشمن سمجھ کر ان کا صفایا کردیا حالانکہ وہ معاہد تھے۔ جب آپ کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ کو بہت دکھ ہوا اور فرمایا کہ 'اب ہمیں ان دو آدمیوں کی دیت ادا کرنا ہوگی۔' چنانچہ اس رقم کی فراہمی میں مشغول ہوگئے۔ میثاق مدینہ کی رو سے یہود بھی اس طرح کی دیت میں برابر کے شریک قرار دیئے گئے تھے۔ چنانچہ آپ چند صحابہ کو ساتھ لے کر بنو نضیر کے ہاں تشریف لے گئے۔ ان لوگوں نے آپ کو ایک مکان کے صحن میں بٹھایا آپ ایک دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے اور یہود وہاں سے اس بہانہ سے اٹھ کر چلے آئے کہ ہم جا کر رقم اکٹھی کرتے ہیں ۔ وہاں سے باہر آ کر آپ کو قتل کے مشورے ہونے لگے۔ ایک یہودی کہنے لگا 'کون ہے جو مکان کی چھت پر جا کر اوپر سے چکی کا پاٹ گرا کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر گرا کر اسے کچل ڈالے؟' ایک دوسرا بدبخت فوراً اس کام کے لیے تیار ہوگیا۔ ان لوگوں کے اس ارادہ کی آپ کو بذریعہ وحی خبر ہوگئی۔ آپ فوراً وہاں سے
Flag Counter