Maktaba Wahhabi

258 - 343
(اور جسے چاہے عزت عطا کرے۔) ﴿ قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَاءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ بِيَدِكَ الْخَيْرُ إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾[1] اس لئے اور کے پاس انعامات الٰہیّہ دیکھ کر حسد کا شکار نہیں ہونا چاہئے بلکہ راضی تبقد پر رحمان رہنا چاہئے۔ حسد زائل کرنے کا تیسرا طریقہ اگر کسی شخص کے پاس کوئی نعمت دیکھ کر دل میں حسد آ جاتا ہے تو دنیا میں کتنے لوگ ہیں جن کے پاس صاحب نعمت سے بڑی نعمتیں ہونگی اور کتنے لوگ ایسے ہونگے جو حاسد سے بھی پرا گندہ حال ہونگے لہذا اگر حاسد وسعت نظری سے کام لے تو یہ اس کے حسد کا بہترین علاج ہے۔ بقول شاعر: حسد سے دل اگر افسردہ ہے گرم تماشا ہو چشم تنگ شاید کثرت نظارہ سے واہ ہو حسد کا تیسرا علاج یہ ہے کہ حاسد بوقت حسد اپنے ذہن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ فرامین جن میں حسد کی مذمت کی گئی ہے لائے تو وہ حسد سے نجات حاصل کر سکتا ہے مثلاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان: "اَیّٰاکُمْ وَالْحَسَدَ فَاِنّٰ ٰالْحَسَد یَاْکُلُ الْحَسَناتِ کَمَاَ تَاکُلُ الْنَارُ اَلْحَطَبَ " [2]
Flag Counter