Maktaba Wahhabi

181 - 343
جسے عیش میں یاد خدا نہ رہی جسے طیش میں خوف خدا نہ رہا بقول عربی شاعر: وَاِذَا غَضِبْتَ فَکُنْ وَقُوْرًا کَاظِمًا لِلْغَیْظِ تَصْبْرْ مَا تَقُوْلُ وَ تَسْمَعُ فَکَفٰی بِہٖ شَرَفًا تَصْبِرُ سَاعَۃً یَرْضٰی بِہَا عَنْکَ الْاِ لٰہُ تَرْفَعُ "اور جب تو غصے میں آئے تو با وقار رہ اور غصہ پی جا غصے کے وقت جو تو کہتا ہے اور جو تو سنتا ہے اس پر صبر کریہ کافی ہے وقار اور عزت اسی میں ہے کہ تو ایک گھڑی صبر کرے اور اس صبر کی بدولت اللہ تجھ سے راضی ہوجائے اور تو (درجات میں )بلند ہو جائے۔" "حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا اے اللہ کے رسول! صلی اللہ علیہ وسلم سب سے خطرناک (اور مہلک) شئے کون سی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اللہ کا غضب (سب سے زیادہ خطرناک ہے)"اس آدمی نے کہا کہ کونسی چیز اللہ کے غضب سے نجات دے گی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غصے میں نہ آنا۔" طاقتور کون ؟ طاقتور اور توانا وہ نہیں جو اپنے مد مقابل کو بچھاڑ دے بلکہ طاقتور وہ ہے جو بوقت غصہ اپنے نفس پر قابو رکھے اور دامن ہوش وخرد کو نہ چھوڑے۔چھوٹے پر شفقت ، بڑے کا احترام کرے، والدین کا ادب ، بھائی کا حق ، بہن کی اختیت و عصمت ، انسانیت کے تقاضے، اعزہ و اقرباء سے تعلقات ، یتیم کی معصومیت ، ہمسایہ کی ہمسائیگی ، محسن کا احسان، استاد کا احترام اور اللہ تعالیٰ کی حاکمیت ، غالبیت اور قادریت کو نہ بھولے ۔ لیکن آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ حالت غصہ میں سب اخلاقیات کا قلع قمع ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں طلاقوں کا آئے دن واقع ہونا ' قطع تعلقی و قطع رحمی جیسے گناہ کبیرہ کا مرتکب ہونا ، قتل و غارت وغیرہ کا وقوع پذیر ہونا عام اور روز کا معمول بن چکا ہے جبکہ پیارے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "لَیْسَ الشَّدِیْدُ بِالصُّرْعَۃِ اِنَّمَا الشَّدِیْدُ الَّذِیْ یَمْلِکُ نَفْسَہ، عِنْدَ الْغَضَبِ " [1]
Flag Counter