Maktaba Wahhabi

333 - 343
باتیں سنائیں ۔ ربِ کائنات کی قسم وہ ہمیشہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملہ میں ڈراتے رہتے ہیں ، یہاں تک کہ میں نے اپنے کان روئی سے بند کر لیے تا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات نہ سن سکوں ، پھر اﷲ تعالیٰ نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام سنایا تو میں نے ایک اچھا کلام سنا، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر اپنا معاملہ پیش فرمائیں ۔ پس رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر اسلام پیش کیا اور مجھ پر قرآن تلاوت کیا، پس اﷲ کی قسم نہ میں نے کبھی اس سے اچھا کلام سنا اور نہ ہی اس سے زیادہ عدل والا معاملہ سنا۔ پس میں اسلام لایا اور میں نے حق کی شہادت دی اور میں نے کہا: اے اﷲ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! میں ایک ایسا شخص ہوں جس کی قوم میں فرمانبرداری کی جاتی ہے اور میں ان کی طرف لوٹنے والا ہوں اور انہیں اسلام کی طرف دعوت دینے والا ہوں ۔ " [1] قرآن کی حیرت انگیز تاثیر کلام الٰہی کی تاثیر سے مرعوب و مقہور ہو کر کفار نبی کریم کو کبھی ساحر ہونے کا طعنہ دیتے ، کبھی شاعر کہہ کر اپنے دل ودماغ کی بھڑ اس نکالتے اور کبھی آپ کو کاہن کہہ آپ کے مصفا کردار کو عیب دار کرنے کی سعی لا حاصل کرتے بلکہ بعض اوقات آپ کے خلاف یہ منصوبہ بناتے: ﴿وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَسْمَعُوا لِهَذَا الْقُرْآنِ وَالْغَوْا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُونَ﴾ [2] (اور کافر (ایک دوسرے سے) کہتے ہیں کہ اس قرآن کو نہ سنو اور (جب پڑھا جائے تو ) خوب شور کرو ۔اس طرح شاید تم غالب رہو ۔)لیکن کفار کے یہ منصوبے پرو پیگنڈے ناکام وخائب ہوئے اور قرآن کی تاثیر سے دلوں کا زنگ اترا ،کردار میں مثبت تبدیلیاں آئیں ،عقائد درست ہوئے اور لوگ اسلام کی دولت سے سرفراز ہوئے۔ شیاطین اور جنات پر آیت الکرسی کی تاثیر
Flag Counter