میں نے چند اعمال صالحہ کے دنیوی اغراض و مقاصد جلیلہ کے متعلق بہ اختصار و ایجاز ذکر کیا ہے تا کہ عوام الناس ان کو حاصل کرنے کی بھی سعی و کوشش کریں کیونکہ جہاں اخروی مقاصد کا حصول لا بدی ہے وہاں دینوی مقاصد کا حاصل کرنا بھی ضروری ہے۔
عبادت یعنی عمل صالح کے مقاصد حاصل کرنے میں ناکامی کے اسباب
وائے حرمان قسمتی کہ ہم انہیں حاصل کرنے میں ناکام اور خائب وخاسر ہیں اس ناکامی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم اعمال صالحہ صرف اور صرف رسماً اور اپنے آباؤ اجداد کی تقلید کرتے ہوئے کرتے ہیں ہم پابندئ صوم و صلوۃ ادائیگی حج و زکوۃ اور ذبح قربانی وغیرہ سب رسماً اور رواجاً کرتے ہیں ۔ان کے اغراض و مقاصد کیا ہیں ان اعمال کی پابندی اورادائیگی ہم سے کیا تقاضا کرتی ہے ہمارا کبھی اس کی طرف دھیان ہی نہیں گیا یہی وجہ ہے کہ آج ہمارا مسلم معاشرہ گونا گو برائیوں کی لپیٹ میں بری طرح پھنسا ہوا ہے۔شاعر مشرق مسلمانوں کے اس غیر معقول رویے پر گریہ ؤ زاری کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ۔
واعظ قوم میں وہ پختہ خیالی نہ رہی برق طبعی نہ رہی شعلہ مقالی نہ رہی
رہ گئی رسم اذان روح بلالی نہ رہی فلسفہ رہ گیا تلقین غزالی نہ رہی
مسجدیں مرثیہ خواں ہیں کہ نمازی نہ رہے یعنی وہ صاحب اوصاف حجازی نہ رہے
اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اعمال شرعیہ کے صحیح مقاصد حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ (آمین)
و آخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
|