Maktaba Wahhabi

254 - 343
(٣)یا پھر ہمارے اندر یہ آرزوئے بد سر اٹھاتی ہے کہ نعمت عظمی صاحب نعمت سے ہر حال میں چھین لی جائے خواہ ہمیں ملے یانہ ملے دوسرے الفاظ ہم حسد (Jealousy) کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ (٤)چوتھی صورت یہ ہے کہ ہم اس نعمت کو لائق التفات ہی نہیں سمجھتے لہذا اس کے بارے میں ہمارے ذہن وقلب میں کوئی آرزو نہیں سر اٹھاتی۔ ان چار صورتوں میں سے پہلی اور آخری صورتیں جائز ومباح ہےجبکہ دوری اور تیسری دوصورتیں حرام اور ناجائز ہیں جبکہ تیسری صورت جےسے عام زبان میں حسد کہا جاتا ہے۔اس کی تو حدیث میں بھی سخت حرمت بیان کی گئی ہے چنانچہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: "اَیّٰاکُمْ وَالْحَسَدَ فَاِنّٰ ٰالْحَسَد یَاْکُلُ الْحَسَناتِ کَمَاَ تَاکُلُ الْنَارُ اَلْحَطَبَ" [1] (حسد سے بچو اس لئے کہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔) حسد کی ممانعت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو ،نہ باہم حسد کرو ، نہ ایک دوسرے کو پےٹھ دیکھاؤ 'نہ آپس میں تعلق منقطع کرو اور اے اﷲ کے بندوں !بھائی بھائی بن جاؤکسی مسلمان
Flag Counter