Maktaba Wahhabi

166 - 343
(بےشک میں تمہیں قبروں کی زیارت سے روکتا تھا مگر اب تم زیارت قبور کیا کرو کیونکہ یہ تمہیں آخرت یاد لاتی ہے۔) اس حدیث کی روشنی میں زیارت قبور کا مطلب تذکیر آخرت ہے لیکن ہمارے ہاں اکثر لوگوں کے نزدیک قبروں کی زیارت کا مقصد تذکیر الآخرت نہیں ہےبلکہ اکثر لوگ اولیاء اللہ کی قبروں کی زیارت اپنی حاجت براری کے لیے کرتے ہیں چنانچہ اس مقصد کے حصول کے لیے وہ اولیاء اللہ کی قبروں کا طواف کرتےہیں ، ان پر پھول اور چادریں چڑھاتےہیں ، ان پر چراغ جلاتے، ان کی قبروں کو بوسے دیتےاور ان کے سامنے سجدہ ریز ہوتےہیں ، ان پر تلاوت ِقرآن کرتے ہیں ،نوافل پڑھتےہیں ، نذریں مانتے ہیں جبکہ شرعی طور پر یہ تمام امور حرام ہیں ۔یہ سب کام شریعت میں حرام ہیں بلکہ بعض تو شرک کے زمرے میں آتے ہیں شائد اسی وجہ سے شاعر مشرق نے کہا تھا: یا رب عطا کر انہیں بصارت بھی بصیرت بھی کہ مسلمان جا کے لٹتے ہیں سواد خانقاہی میں وہ دعا جو قبروں کی زیارت کے وقت پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پڑھنے کی تعلیم دی ہے اگر صرف اس کے ترجمہ پر غور کرلے تو یہ بات ذھن میں آجاتی ہے کہ قبرستان جا کر ہم نے فوت شدگان کے لیے سلامتی اور عافیت کی دعا کرنی ہے ۔ تخلیق انسان کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے
Flag Counter