Maktaba Wahhabi

312 - 343
ایک کلو سونا مل گیا اس حدیث قدسی : "اَنَا عِندَ ظَن عَبُدِیُ بِیُ" کی عملی تعبیر درج ذیل واقعہ ہے: "صوفی محمد بن عبداﷲ صاحب مرحوم کی یہ کرامت زبانِ زد عام ہے کہ ایک دفعہ ان کے پاس ایک شخص آ کر کہنے لگا: حضرت صاحب! مجھے چار بیٹیوں کی شادی کرنا ہے، میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے اس سلسلہ میں میرے ساتھ تعاون فرمائیں ۔ صوفی محمد عبداﷲ صاحب مرحوم نے پوچھا: کہ ایک کلو سونا اس کام کے لیے کافی ہے؟ اس شخص نے کہا: بہت زیادہ ہے۔ صوفی صاحب نے اسے کہا کہ ایک کپڑا ادھر میرے سامنے صحن میں بچھا دو۔ چنانچہ اس نے کپڑا بچھا دیا۔ صوفی صاحب نے بارگاہِ رب ارض و سماء میں ہاتھ اٹھا دئیے اور دعا شروع کی۔ حمد و صلوٰۃ کے بعد اﷲ تعالیٰ سے دعا میں ایک کلو سونا مانگنا شروع کر دیا اور بار بار یہ تکرار اﷲ تعالیٰ سے کہتے تھے کہ یا اﷲ میں نے ایک کلو ہی سونا لینا ہے کم نہیں لینا پورا ایک کلو سونا دے۔ کچھ دیر دعا مانگتے رہے، پھر اس شخص کو کہا کہ کپڑے کو لپیٹ کر میرے پاس لے آؤ، وہ شخص کپڑے کو لپیٹ کر آپ کے پاس لایا۔ جب کپڑا کھولا تو اس میں پورا ایک کلو سونا تھا۔ اس شخص کو سونا دیتے ہوئے صوفی محمد عبد اﷲ صاحب مرحوم نے حکم دیا کہ یہ سونا صرف بیٹیوں کی شادی پر ہی صرف کرنا۔" [1] کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زورِ بازو کا دعائے مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں مدرسے کو ریلوے اسٹیشن اور سٹرک کا حصول "ایک دفعہ حضرت صوفی عبداﷲ رحمہ اللہ کے مدرسے میں جبکہ یہ مدرسہ اوڈانوالہ میں تھا۔ سخت سردی اور بارش میں ایک طالب علم سردی میں ٹھٹھرا ہوا بارش سے بھیگا ہوا آیا کہ اس کے جسم پر سردی سے کپکپی طاری تھی اور جسم نیلا ہو رہا تھا۔ پوچھا: تو پتہ چلا کہ راستے میں بارش ہو گئی تھی اور میں حصولِ تعلیم کے لیے آیا ہوں ۔ صوفی صاحب حفظہ اللہ نے طلباء سے کہا کہ میرے کپڑے اسے پہناؤ گرم پانی سے نہلاؤ اور آگ جلا کر اسے اس کے پاس بٹھاؤ اور اس کے کپڑے دھو کر ڈالو ظہر کے بعد تمام طلباء سے کہنے لگے: میں دعا کرتا ہوں تم آمین کہو۔ صوفی صاحب یوں گویا ہوئے: اے اﷲ! ہمارے مدرسہ کو سرخ اور ریل سے ملادے تمام طلباء کچھ دیر تو آمین کہتے رہے۔ آخر کار ہنسنے لگے۔ صوفی صاحب حفظہ اللہ نے پوچھا: ہنستے کیوں ہو؟ کیا اﷲ
Flag Counter