Maktaba Wahhabi

357 - 343
"امام ابو جع فرمحمد ابن جریر متوفی ٣١٠ ھ اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں : ابن جریج بیان کرتے ہیں کہ ابراہیم علیہ السلام کی قوم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنے بتوں سے ڈرایا اور کہا‘ اگر تم ہمارے خداؤں کی مخالفت کرتے رہے تو تم برص میں مبتلا ہوجاؤ گے یا تمہارے اعضاء خراب ہوجائیں گے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا تم مجھ سے اللہ کے متعلق جھگڑتے ہو ؟ حالانکہ اس نے مجھے ہدایت پر برقرار رکھا اور میں ان سے نہیں ڈرتا جن کو تم اللہ کا شریک قرار دیتے ہو‘ سوائے اس کے کہ میرا رب ہی کچھ چاہے۔)" [1] ابراہیم علیہ السلام کا احیائے موتی کا مشاہدہ ﴿وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِ الْمَوْتَى قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي قَالَ فَخُذْ أَرْبَعَةً مِنَ الطَّيْرِ فَصُرْهُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلَى كُلِّ جَبَلٍ مِنْهُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُهُنَّ يَأْتِينَكَ سَعْيًا وَاعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴾ [2] (اور جب ابراہیم علیہ السلام نے کہا اے میرے پروردگار مجھے دکھا تو مردوں کو کس طرح زندہ کرے گا ۔ جناب باری تعالیٰ نے فرمایا کیا تمہیں ایمان نہیں ؟ جواب دیا ایمان تو ہے لیکن میرے دل کی تسکین ہوجائے گی فرمایا چار پرندوں کے ٹکڑے کر ڈالو پھر ہر پہاڑ پر ایک ایک ٹکڑا رکھ دو پھر انہیں پکارو تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آ جائیں گے اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ غالب ہے حکمتوں والا ہے۔) "١ ف کہ مشاہدہ کے بعد طبعی طور پر انسان کا یقین بڑھ جاتا ہے اور وہ علم الیقین سے عین الیقین کی طرف ترقی کر جاتا ہے، سو حضرت ابراہیم کو احیاء موتیٰ کے بارے میں کسی طرح کا کوئی شک نہیں تھا، بلکہ یہ انسانی فطرت کا ایک طبعی اور جبلی تقاضا ہے کہ وہ آگے بڑھنے اور مزید ترقی کرنے کا جذبہ اپنے اندر رکھتا ہے۔ جیسے مادی ترقی اور لاسلکی کے اس دور میں کتنے ہی حقائق ایسے ہیں ، جو آج کے انسان کے سامنے ہیں لیکن وہ اسرارِ کائنات کے جاننے کیلئے اور
Flag Counter