" «مَثَلُ الَّذِي يَذْكُرُ رَبَّهُ وَالَّذِي لاَ يَذْكُرُ رَبَّهُ، مَثَلُ الحَيِّ وَالمَيِّتِ"[1]
( جو اپنے رب کا ذکر کرتا ہے اس کی مثال زندہ کی سی ہے جبکہ جو اپنے رب کا ذکر نہیں کرتا اس کی مثال مردہ کی سی ہے۔)
بے سکونی سے نجات کا درست طریقہ
مگر یہ سب طریقہ ہائے غیر شرعیہ اپنے مقصود میں سراسر ناکام و خائب ہیں ۔ ٹی وی،انڈین فحش فلمیں اور موسیقی باعث تخریب شرم و حیا اور مخرب اخلاق تو ہیں ہی مگر موجب راحت و اطمینان نہیں ہیں ۔شرب خمر یا منشیات مہلک ہوش و حیا و عقل خرد تو ہیں مگر باعث راحت نہیں اسی طرح فراوانی مال و دولت اور بنگلوں کی تعمیر سے مادی سہولیات اور دنیوی آسائشات تو مل سکتی ہیں لیکن اطمینان قلب جیسا گوہر نایاب نہیں مل سکتا ۔ یہ سرمایہئ بے بہا 'پونجی گرانمایہ لافانی و ابدی (یعنی اطمینان قلب) اگر حاصل ہو سکتا ہے تو صرف اور صرف ذکر اللہ سے ہی حاصل ہو سکتا ہے ۔
بقول شاعر:
نہ دنیا سے نہ دولت سے نہ گھر آباد کرنے سے تسلی دل کو ہوتی ہے خدا کو یاد کرنے سے
﴿أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ ﴾ [2]
(خبردار دلوں کو اطمینان اﷲ تعالیٰ کے ذکر سے ہی ہوتا ہے۔)
تم اللہ کو یاد کرو اللہ تمہیں یاد کرے گا
جب کوئی خدا کا بندہ ذکر سے رطب السان اور اس میں محو ہوتاہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کے ذکر میں منہمک ہو جاتے ہیں
|