Maktaba Wahhabi

256 - 343
((لَاحَسَدَ اِلَافِی اثْنَیْنِ رَجُلٌ آتَاہ اﷲُمَالًا فَسَلَّطَهُ، عَلٰی هَلَكَتِه فِی الْحَقِّ وَرَجُلٌ آتاَہ اﷲُ الْحِکْمَه فهو یَقْضِیْ بِهَا )) [1] (قابل رشک صرف دو آدمی ہیں ایک وہ آدمی جس کو اﷲ نے مال دیا پھر اسے راہ حق میں خرچ کرنے کی توفیق دی اور دوسرا وہ آدمی جس کو اﷲنے دانائی سے نوازا'پس وہ اسکے ساتھ (لوگوں کے معاملات کے)فیصلے کرتا اور دوسروں کو بھی سکھاتا ہے۔ اگر کسی آدمی کی کسی کوئی نعمت دیکھ کر دل میں حسد پےدا ہو جائے تو اس نعمت کے مقابلے جو اﷲ تعالیٰ نے اسے عطا کی ہیں ۔ان کا اس ساتھ موازنہ کرے تو بہت ممکن ہے کہ اس کے دل سے حسد زائل ہو جائے۔ ) حسد زائل کرنے کا ایک طریقہ جب اﷲ تعالیٰ ہے نبی اکر م کو اس نعمت سے نوازا تو بنی اسرائیل اس عظیم نعمت پر (Jealous)ہوئے کیونکہ نبی اکرم بنی اسماعیل میں سے تھے لہذا اﷲتعالیٰ نے قرآن مجید میں ان کے حسد کا ذکر کر کے ان پر کی گئی نعمتوں کا تذکرہ فرمایا تاکہ ان کے دلوں سے یہ حسد زائل ہو جائے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ﴿أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَى مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ فَقَدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُمْ مُلْكًا عَظِيمًا ﴾ [2] (کیا اﷲ تعالیٰ نے اپنے فضل سے لوگوں کو جو (قرآن مجید نبوت حکومت اور دشمن پر غلبہ وغیرہ)دیاہے اس پرحسد کرتے ہیں ) سورۃ البقرہ میں اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔ ﴿يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ ﴾ [3]
Flag Counter