Maktaba Wahhabi

106 - 343
صدیق رضی اللہ عنہ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا 'غم نہ کرو اللہ ہمارے ساتھ ہے۔' (٩ : ٤٠) یہ واقعہ بھی سورۃ توبہ آیت نمبر ٤٠ میں مذکور ہے وہاں حاشیہ دیکھ لیا جائے۔ انفرادی تعاقب کرنے والوں میں سراقہ بن مالک کا واقعہ خاص طور پر قابل ذکر ہے جو فی الواقع آپ کے سر پر جا پہنچا تھا مگر اس کے گھوڑے نے یک لخت ٹھوکر کھائی تو وہ گر پڑا۔ پھر سوار ہوا تو پھر گھوڑے نے دوسری بار ٹھوکر کھائی۔ پھر گرا۔ پھر سوار ہوا تو گھوڑے نے تیسری بار ٹھوکر کھائی۔ اب وہ سمجھ گیا کہ اس کی خیر اسی میں ہے کہ وہ ان کے قریب تک نہ جائے۔ رسول اللہ نے مڑ کر جو سراقہ کو دیکھا تو دعا کی 'اے اللہ اسے گرا دے' چنانچہ اس کا گھوڑا گھٹنوں تک زمین میں دھنس گیا۔ [1] ٨۔ عمیر بن وہب جمحی کا ارادہ قتل ٢ ھ : عمیر بھی آپ کے صف اول کے دشمنوں میں سے تھا۔ جنگ بدر میں اس کا بیٹا گرفتار ہو کر مسلمانوں کی قید میں چلا گیا تو یہ شخص غصہ سے بے تاب ہوگیا اور انتقام لینے کا تہیہ کرلیا۔ ایک دن عمیر نے حطیم میں بیٹھ کر صفوان بن امیہ کے سامنے بدر کے کنوئیں میں پھینکے جانے والے مقتولین کا ذکر کیا تو صفوان کہنے لگا 'واللہ ! اب تو جینے کا کچھ مزا نہیں ، عمیر کہنے لگا،اگر میرے سر پر قرض نہ ہوتا اور میرے اہل و عیال نہ ہوتے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر اسے قتل کر ڈالتا۔" صفوان کہنے لگا"'تمہارے قرض کی ادائیگی میرے ذمہ رہی اور بال بچوں کی نگہداشت بھی۔ اگر میرے پاس کچھ کھانے کو ہوگا تو انہیں بھی ضرور ملے گا۔"
Flag Counter